چینی حکام نے حساس ریاستی معلومات افشا کرنے کے الزام میں قید 71 سالہ خاتون صحافی، گاؤ یو کو طبی بنیادوں پر رہا کر دیا ہے۔
چینی سرکاری میڈیا نے جمعرات کو یہ اعلان عدالت کی جانب سے ان کے قید کی سزا میں دو سال کی تخفیف کرنے کے صرف ایک ہی گھنٹے بعد کیا۔
گاؤ گزشتہ چھ سال سے 1989ء میں تیانمن اسکوائر میں احتجاج کرنے کے جرم میں جیل کاٹ رہی تھیں، جبکہ عدالت نے انھیں اس احتجاجی مظاہرے میں شرکت پر سات برس قید کی سزا سنائی تھی۔ ان پر ریاستی راز افشا کرنے کا الزام بھی عائد کیا گیا تھا۔
گاؤ یو کو سال رواں کے اوائل میں ’دستاویز نمبر 9 ‘ کے نام سے جانے والے سرکاری دستاویزات میڈیا میں افشا کرنے کے الزام میں دوبارہ جیل بھیج دیا گیا تھا۔
ان کے وکلا کا کہنا ہے کہ انھوں نے عدالت میں اس بات کے ثبوت پیش کردئے تھے کہ انھوں نے کوئی سرکاری دستاویز افشا نہیں کیا۔ بہت سے ممالک اور انسانی حقوق کی تنظیمیں سیاسی بنیادوں پر کی گئی ان کی گرفتاری کی ملامت کرتی رہی ہیں۔
امریکہ نے انھیں ’20 کو رہا کرو مہم‘ میں شامل کر رکھا تھا۔ یہ 20 ان تیرہ ممالک کی سیاسی قیدی خواتین ہیں جن کی رہائی کے لئے عالمی سطح پر مہم جاری تھی۔
عدالت میں سماعت سے پہلے ماہ اپریل میں گاؤ ایک سرکاری ٹیلی ویژن پر نمودار ہوئیں تھیں اور انھوں نے اپنے جرم کا اقبال کیا تھا۔ لیکن، بعد میں انھوں نے عدالت کو بتایا کہ اس کام کے لئے انھیں مجبور کیا گیا تھا۔