چینی حکام نے کہا ہے کہ لیبیا کی حزبِ مخالف کی تحریک کا ایک وفد جلد بیجنگ کا دورہ کرے گا۔
چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی "ژینہوا" کے مطابق مذکورہ دورے کا اعلان چینی وزارتِ خارجہ کے اہلکار چن ژیاڈونگ نے جمعرات کے روز ایک پریس بریفنگ کے دوران کیا۔
چینی اہلکار کا کہنا تھا کہ بیجنگ "مستقبل قریب میں" لیبیائی باغیوں کے ایک وفد کی میزبانی کرے گا تاہم انہوں نے اس حوالے سے کسی حتمی تاریخ کا اعلان نہیں کیا۔
لیبیائی حزبِ مخالف کے وفد کے دورہ چین کا اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب لیبیا کے حکمران معمر قذافی کے ایک نمائندے چین کا دو روزہ دورہ مکمل کرکے واپس روانہ ہورہے ہیں۔ اپنے دورے کے دوران لیبیا ئی نمائندے نے چین پر زور دیا کہ وہ قذافی حکومت اور باغیوں کے درمیان جنگ بندی کرانے میں مدد فراہم کرے۔
واضح رہے کہ چینی سفارت کاروں اور لیبیائی باغیوں کے نمائندوں کے مابین حال ہی میں قطر اور لیبیا میں باغیوں کے مرکز بن غازی میں ملاقاتیں ہوئی ہیں۔
مذکورہ رابطوں کے نتیجے میں ان قیاس آرائیوں کو تقویت ملی تھی کہ چین، جو اپنی تیل کی ضروریات کا بڑا حصہ خطے کے ممالک سے درآمد کرتا ہے، لیبیا میں قیامِ امن کے لیے سرگرم کردار ادا کرنے کا خواہاں ہے۔
'ژینہوا' کے مطابق چینی وزارتِ خارجہ کے اہلکار چن ژیاڈونگ کا کہنا ہے کہ چین نے تنازع کے فریقین کے مابین بات چیت کے ذریعے تصفیے کے لیے اپنی کوششیں تیز کردی ہیں۔ ان کے مطابق چین لیبیا کو مزید امداد کی فراہمی پر بھی غور کر رہا ہے۔
اس سے قبل بدھ کے روز لیبیا کی حکومت کے نمائندے عبدالعتی عبیدی نے کہا تھا کہ قذافی حکومت باغیوں کے ساتھ مکمل جنگ بندی پر رضامند ہونے کیلیے تیار ہے۔
بیجنگ میں چین کے وزیرِخارجہ یانگ جیچی سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے لیبیاِئی سفیر کا کہنا تھا کہ انہیں امید ہے کہ چین اس ضمن میں اپنا کردار ادا کرے گا۔
اطلاعات کے مطابق ملاقات کے دوران چینی وزیرِخارجہ کا کہنا تھا کہ تنازع کے تمام فریقین کی ترجیحِ اول جنگ بندی پر اتفاق ہوناچاہیے تاکہ کسی مزید انسانی المیہ سے بچا جاسکے۔
چینی وزیرِخارجہ کا کہنا تھا کہ ان کا ملک لیبیا میں کسی بھی ایسی فوجی کارروائی کی مخالفت کرتا ہے جو اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے دیے گئے مینڈیٹ کے دائرہ کار سے باہر ہو۔
چین اس سے قبل بھی یہ شکایت کرچکا ہے کہ نیٹو کی جانب سے لیبیا کی سرکاری عمارات پر کیے جانے والے فضائی حملے عالمی ادارے کے مینڈیٹ میں نہیں آتے۔
چینی وزیرِ خارجہ کے بقول لیبیا کا بحران "مذاکرات، گفتگو اور سیاسی طریقوں" سے حل کیا جانا چاہیے۔