ایک نئی رپورٹ سے ظاہر ہواہے کہ چین کا مصنوعات تیار کرنے کے شعبے میں مسلسل پانچویں ماہ مارچ میں بھی سکڑاؤ کا عمل جاری رہا، جس سے ملک کے پالیسی سازوں پر اپنی قومی مالیاتی پالیسی میں نرمی لانے کا دباؤ مزید بڑھ گیا ہے۔
برطانیہ کے ایک بڑے بینک ایچ ایس بی سی کے خرید سے متعلق انڈکس سے ظاہر ہوا ہے کہ فروری میں 49 اعشارہ 6 کے مقابلے میں مارچ میں یہ شرح 48اعشارہ ایک رہی۔ جسے ایک نمایاں کمی کے طورپر دیکھا جارہاہے
اقتصادی ماہرین کے مطابق 50 سے کم کی شرح معاشی سکڑاؤ کی جانب اشارہ کرتی ہے ، جب کہ 50 سے زیادہ کے ہندسے معاشی پھیلاؤ کی علامت ہوتے ہیں۔
جمعرات کو جاری ہونے والی رپورٹ چین کے منصوعات تیار کرنے کے شعبے کی ایک مایوس کن تصویر پیش کرتی ہے۔
آسٹریلیا کی کان کنی کی ایک بڑی کمپنی بی ایچ پی بلٹن نے اس ہفتے کے شروع میں کہا تھا کہ خام لوہے کے لیے چین کی مانگ میں، جو مصنوعات کے شعبے کا ایک کلیدی جزو ہے، کوئی اضافہ دکھائی نہیں دے رہا۔
دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت میں سست روی کا سبب یورپ میں جاری قرضوں کا بحران ہے، جس کی وجہ سے یورپی منڈیوں میں چین کی تیار کردہ مصنوعات کی مانگ گرگئی ہے۔
چین کے مرکزی بینک نے 2012ء کے لیے ملکی پیداور کاہدف گھٹا کر ساڑھے سات فی صد کردیا ہے۔
یہ امکان موجود ہےکہ صورت حال پر قابو پانے کے لیے پالیسی ساز سود کی شرح میں کمی کرسکتے ہیں اور بینکوں کے پاس محفوظ سرمائے کی سطح میں کمی کرسکتے ہیں۔
بیجنگ نے گذشتہ سال افراط زر کی بڑھتی ہوئی سطح پر قابو پانے کے لیے سخت مالیاتی اقدامات کیے تھے۔