|
پینٹاگان کے ایک اعلی عہدیدار کے مطابق یوکرین میں روس کی جنگ جسے اعلیٰ امریکی حکام نے خود امریکہ کے لیے ایک خطرے کے طور پر پیش کیا، اب بھی امریکہ کی سلامتی کو درپیش طویل المدت خطرات کے حوالے سے چین سے کم ہے۔
امریکی محکمہ دفاع کے نائب وزیر برائے ہند-بحر الکاہل امور الی ریٹنر کی جانب سے یہ وارننگ، ہند- بحرالکاہل کے خطے میں سیکیورٹی سے متعلق چیلنجوں پر ایوان نمائندگان کی آرمڈ سروسز کمیٹی کی بدھ کے روز ایک سماعت کے لیے تیار کردہ ان کی گواہی میں دی گئی ہے۔
SEE ALSO: امریکی انٹیلی جینس کی رپورٹ: کیا واقعی چین، بھارت تصادم کا خطرہ ہے؟ان کے افتتاحی بیان کی ایک نقل کے مطابق جو وائس آف امریکہ نے حاصل کی، دفاع کے نائب وزیر اپنے بیان میں بیان میں قانون سازوں کو بتائیں گے کہ عوامی جمہوریہ چین بدستور ہماری قومی سلامتی کے لیے انتہائی جامع اور سنگین چیلنج بنا ہوا ہے۔
ریٹنر نے خبردار کیا ہے کہ چین واحد ملک رہ گیا ہے جو اپنی خواہش اور بڑھتی ہوئی صلاحیت کے ساتھ ہند بحر الکاہل خطے پر غلبہ حاصل کرسکتا ہے اور امریکہ کو وہاں سے بے دخل کر سکتا ہے.
انہوں نے یہ انتباہ بھی کیا کہ چین آبنائے تائیوان، جنوبی اور مشرقی بحیرہ چین میں بھارت کے سا تھ ایکچوئیل لائن آف کنٹرول کے ساتھ ساتھ اور اس سے آگے تک اپنی بڑھتی ہوئی جابرانہ کارروائیوں کی بنیاد پر اپنے مقاصد کے حصول کے لیے کوشاں ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب کہ ریٹنر نے بیجنگ کی جانب سے بڑھتے ہوئیے خطرے کے بارے میں بات کی ہے۔ اکتوبر میں انہوں نے مشرقی اور جنوبی چین کے سمندروں میں بقول ان کے چینی فوج کے پرخطر رویے میں بہت اضافے کی بات کی تھی۔
ریٹنر نے الگ سے خبردار کیا کہ چینی رہنماؤں کی جانب سے پیپلز لبریشن آرمی کو جبر کے ایک حربے کے طور پر استعمال کرنے کا رجحان بڑھ رہا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
اس کے علاوہ چین کے بارے میں پینٹاگان کی سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین کے جوہری ہتھیاروں میں توقع سے زیادہ تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جب کہ چیں اپنی جوہری فورسز میں مزید توسیع کے لیے درکار انفرا اسٹرکچر تعمیر کر رہا ہے۔
چین ان الزامات کا جواب امریکہ پر یہ الزام لگاتا ہے کہ وہ اس خطرے کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتا ہے۔
منگل کے روز امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے بھی اپنی طرف سے ایک انتباہ جاری کیا ہے۔ اور یوکرین پر روسی حملے سے پیدا ہونے والے خطرے پر زور دیا ہے۔
امریکی انٹیلی جینس افسروں نے حال ہی میں کہا ہے کہ چین اور روس کے خطرات ایک دوسرے سے منسلک ہیں۔
قومی انٹیلی جینس کے ڈائریکٹر ایورل ہینس نے اس ماہ کے اوائل میں قانون سازوں کو بتایا تھا کی بیجنگ نے یوکرین میں روس کی جنگ کی حمایت کے عوض ماسکو سے وہ رعائتیں حاصل کر لی ہیں جسے حاصل کرنے کے لیے وہ عرصے سے کوشاں تھا۔
سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز نے کہا ہے کہ یوکرین میں روس کی کامیابی، چینی قیادت کے تائیوان سے لے کر جنوبی بحیرہ چین تک کے عزائم کو بھڑکا سکتی ہے۔
ریٹنر قانون سازوں کو یہ بھی بتانے والے ہیں کہ کہ محکمہ دفاع، ہند بحر الکاہل میں ایک اہم اتحاد کو مضبوط بنانے کے لیے کام کر رہا ہے جو بقول ان کے علاقائی اتحاد ہے، جس میں جاپان، جنوبی کوریا ، فلپائن اور آسٹریلیا شامل ہیں۔
(جیف سیلڈن، وی او اے نیوز)