ایک نئی رپورٹ کے مطابق چین میں 2009 کی قانونی اصلاحات کے باوجود پولیس کے زیر حراست افراد پر تشدد اب بھی ایک بڑا مسئلہ ہے کیونکہ قانون نافذ کرنے والے افسر نئے ضوابط سے ماورا کام کرنے کے طریقے تلاش کر رہے ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ نے بدھ کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ پولیس اب بھی اعتراف جرم پر بھاری انحصار کرتی ہے جو بعض اوقات تشدد کے ذریعے حاصل کیا جاتا ہے کیونکہ اس کے پاس جرائم کی مناسب طریقے سے تحقیق کے لیے عملہ دستیاب نہیں ہوتا۔
بدھ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیس وڈیو کیمرہ کے سامنے پوچھ گچھ کرتی ہے مگر قیدیوں پر تشدد کر کے اعترافِ جرم کروانے کے لیے وڈیو کیمرہ بند کر دیتی ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم نے کہا ہے کہ اس تحقیق کے لیے انہوں نے حال ہی میں حراست میں لیے گئے 48 افراد، ان کے اہل خانہ، وکلا اور سابق اہلکاروں سے انٹرویو کیے۔ ان سے معلوم ہوا ہے کہ مشتبہ افراد کو تفتیش کے دوران بیڑیاں لگائی جا سکتی ہیں، کرسی سے باندھا جا سکتا ہے، کلائیوں سے باندھ کر لٹکایا جا سکتا ہے اور خوراک اور پانی سے محروم رکھا جا سکتا ہے۔
ہیومن رائٹس واچ نے کہا کہ 1 جنوری 2014ء سے جب سے عدالتی ریکارڈ کو آن لائن شائع کیا جا رہا ہے، 158,000 میں سے 400 سے زائد کیسوں میں الزام لگایا گیا ہے کہ پولیس نے تشدد کا طریقہ استعمال کیا۔ مگر ان میں سے صرف 23 میں عدالت نے پیش کیے گئے ثبوتوں کو رد کیا اور کسی کیس میں بھی ملزم کو بری نہیں کیا گیا۔
انسانی حقوق کی تنظیم نے کہا کہ چین میں ملزموں کو شاذ و نادر ہی بری کیا جاتا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ عدالتی ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے کہ 2013ء میں 11 لاکھ 60 ہزار کیسوں میں سے صرف 825 کیسوں میں مدعا علیہان کو رہا کیا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ مدعا علیہان کو اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے لیے شاذ و نادر ہی وکلا، اہلِ خانہ یا پولیس سے غیر متعلق ڈاکٹروں تک رسائی ہوتی ہے۔
ہیومن رائٹس واچ نے چین سے کہا ہے کہ وہ ملزمان پر تشدد اور بدسلوکی کے ذمہ دار پولیس افسروں کا احتساب کرے، بغیر فرد جرم عائد کیے ملزموں کو حراست میں رکھنے کی مدت کم کرے، یہ یقینی بنائے کہ تفتیش کے دوران ایک وکیل موجود ہونا چاہیئے اور ایسے قوانین متعارف کروائے جن کے تحت ملزم کو یہ حق حاصل ہو کہ وہ تفتیش کے دوران خاموش رہے۔ ہیومن رائٹس واچ نے پولیس تشدد کے الزامات کی تحقیق کرنے کے لیے ایک آزادانہ کمیشن کے قیام کا بھی مطالبہ کیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نومبر میں چین کی طرف سے تشدد ختم کرنے کے لیے کیے جانے والے اقدامات کا اقوامِ متحدہ کی تشدد کے خلاف کمیٹی جائزہ لے گی۔ اگر چین نے مزید اقدامات نہ کیے تو ہیومن رائٹس واچ چین کی وسیع پیمانے پر اصلاحات کرنے کے لیے آمادگی پر سوال اٹھائے گی۔