چین کے سرکاری میڈیا کے مطابق چینی صدر ژی جنپنگ نے ایک مضبوط فوج کے لیے نئے فوجی ساز و سامان کی تیزی سے ترقی پر زور دیا ہے۔
چین کی طرف سے اپنی فوج کو جدید بنانےکے ایک بڑے منصوبے پر پیش رفت پورے خطے کے لیے تشویش کا باعث ہے۔
سرکاری خبر رساں ادارے ژنہوا نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا کہ پیپلز لبریشن آرمی کے دو روزہ اجلاس کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے صدر ژی نے کہا کہ فوجی اصلاحات" ایک مضبوط فوج کی تعمیر کے مقصد کو سامنے رکھتے ہوئے "کی جانی چاہیئں۔
ژی، چین کی 23 لاکھ کی مضبوط فوج کی حربی صلاحیت کو بڑھانے پر زور دے رہے ہیں تاکہ وہ مشرقی اور جنوبی بحیرہ چین کے سمندری علاقے پر تنازع کے پس منظر میں اپنی طاقت کا مظاہرہ کر سکے۔
چین نے نئے دور کے جنگی ہتھیاروں اور سیٹیلائٹ کو نشانہ بنانے والے میزائل بنانے میں مہارت حاصل کر لی ہے۔ اس کا ایک طیارہ بردار جہاز اس وقت کام کر رہا ہے جبکہ ایک اور (طیارہ بردار) جہاز کے منصوبے پر کام ہو رہا ہے۔
چین کا اس سال دفاعی بجٹ 12.2 فیصد اضافے کے ساتھ تقریباً 131 ارب ڈالر ہو جائے گا جس کے بار ے میں کئی حکومتوں اور مبصرین کا خیال ہے کہ وہ ملک کے صحیح دفاعی اخراجات کو ظاہر نہیں کرتا ہے۔
ژی نے کہا کہ نئے ہتھیار " جدت ، مستقبل کے تقاضوں اور عملی جنگی تقاضوں اور چین کے موجودہ ہتھیاروں کی کمزوری کو مدنظر رکھ کر بنائے جائیں"۔
ملک کی فوج کو حاضر سروس اور ریٹائرد افسروں اور سرکاری میڈیا کی طرف سے مبینہ بدعنوانی کے واقعات کے باعث تنقید کا سامنا رہا ہے۔
ژی کی بدعنوانی کے خلاف بڑی مہم میں فوج کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ اکتوبر میں حکومت نے کہا تھا کہ چین کے سب سے اعلیٰ سابق فوجی عہدیدار نے عہدوں پر ترقی کے عوض بھاری رشوت وصول کرنے کا اعتراف کیا تھا۔