ایک ایسے موقع پر جب سرمائی اولمپکس شروع ہونے میں چند ہفتے باقی رہ گئے ہیں، چین نے جمعرات کو ایک کروڑ 30 لاکھ آبادی کے ایک شہر میں سخت لاک ڈاؤن نافذ کر دیا ہے، تاکہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے خطرے کو روکا جا سکے۔
چین کے شمال مشرقی شہر ژیان میں لاک ڈاؤن کی پابندیوں کا اطلاق بدھ کی نصف شب سے شروع ہوا اور اس بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا کہ ان پابندیوں کو کب اٹھایا جائے گا۔
کرونا وائرس کے اولین کیسز چین ہی کے ایک شہر ووہان میں 2019 کے آخر میں رپورٹ ہوئے تھے جس کے بعد اس مہلک وائرس نے ملک کی حدود سے باہر نکل کر پوری دنیا کو اپنی گرفت میں لے لیا اور اب اس وائرس کے نئے نئے ویرینٹ روزمرہ زندگی میں مسلسل رکاوٹیں کھڑی کر رہے ہیں۔
ژیان میں جاری ہونے والے ایک سرکاری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ پابندیوں کے دوران ہر گھر سے دو دن کے بعد صرف ایک فرد کو گھریلو ضروریات کی اشیا خریدنے کے لیے باہر نکلنے کی اجازت ہو گی۔ سوشل میڈیا کی رپورٹس کے مطابق بڑھتے ہوئے خطرے کے باعث اس سے بھی کہیں زیادہ سخت لاک ڈاؤن کی ضرورت تھی۔
پابندیوں کے نفاذ سے ہوٹلوں میں قیام کرنے ولے مسافروں کی مشکلات میں اضافہ ہو گیا ہے۔
اس بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا کہ شہر میں رجسٹر ہونے والے کووڈ-19 کے نئے کیسز کس ویرینٹ کے ہیں۔ چین نے اب تک امکرون کے صرف سات کیسز کی اطلاع دی ہے، جن میں سے کسی کا بھی تعلق ژیان سے نہیں ہے۔
چین میں رپورٹ ہونے والے نئے کیسز کا شہر ژیان، اولمپکس کے میزبان شہر بیجنگ سے تقریباً ایک ہزار کلومیٹر کے فاصلے پر ہے، لیکن چین اس کے دوسرے علاقوں تک پھیلاؤ کے خطرے سے بچنا چاہتا ہے تاکہ اولمپکس میں شرکت کے لیے آنے والے کھلاڑیوں، عہدے داروں اور صحافیوں کے لیے کوئی رکاوٹ کھڑی نہ ہو۔
اولمپکس گیمز 4 فروری کو شروع ہونے والے ہیں۔
چین میں ایک جانب جہاں کھیلوں کے عالمی مقابلوں کی تیاریاں ہو رہی ہیں اور اس کی میزبانی پر فخر کا اظہار کیا جا رہا ہے تو دوسری طرف کچھ لوگ کووڈ-19 کے خطرے کے باعث، اسے منسوخ یا کچھ عرصے کے لیے ملتوی کرنے پر بھی زور دے رہے ہیں۔
اس صورت حال میں چین کرونا وائرس پر کنٹرول کی اپنی سخت ترین پالیسی کے تحت اقدامات کو آگے بڑھا رہا ہے، جس کے نتائج آنے والے دنوں میں ظاہر ہو جائیں گے۔
اس سے پہلے ووہان میں وبا پھوٹنے کے بعد چین نے سخت ترین لاک ڈاؤن کے ذریعے اس کے اندورن ملک پھیلاؤ کو بڑی حد تک روک دیا تھا۔ چین میں اب تک عالمگیر وبا کے ایک لاکھ کے لگ بھگ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جب کہ اموات کی تعداد 4636 ہے، جو دنیا کے زیادہ تر ملکوں کے مقابلے میں کہیں کم ہے۔
ژیان ایک صوبائی صدر مقام ہونے کے ساتھ ساتھ ایک بڑا صنعتی مرکز بھی ہے۔ جمعرات کو اس شہر میں کرونا وائرس کے 63 کیسز رجسٹر ہوئے ہیں جس سے ایک ہفتے کے دوران اس وبا میں مبتلا افراد کی تعداد 211 ہو گئی ہے۔
ژیان میں ہوٹل اب کسی نئے مہمان کو قبول نہیں کر رہے اور نہ ہی ہوٹل میں قیام پذیر کسی شخص کو جانے کی اجازت دے رہے ہیں۔ ہوٹلوں کو عملے کے ارکان اور مہمانوں کا ہر دو دن کے بعد کرونا ٹیسٹ کروانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
کتابوں کی ایک دکان کے مالک نے بتایا ہے کہ اس نے اپنی دکان کو دس دن پہلے ہی بند کر دیا تھا اور اب وہ گھر میں ٹی وی دیکھ کر وقت گزار رہا ہے۔ اس کا کہنا تھا کہ گھر سے باہر نکلنے کے لیے محلے کی کمیٹی سے اجازت لینے کی ضرورت ہوتی ہے۔
(اس خبر کے لیے کچھ معلومات ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئی ہیں)