|
چینی صدر شی جن پنگ نے پیر کو اطالوی وزیر اعظم جورجیاملونی کے ساتھ ملاقات کی اور اٹلی کے ساتھ مزید تعاون پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک تاریخی شاہراہ ریشم کے تجارتی راستے کے مخالف سروں پر واقع ہیں۔
اطالوی وزیر اعظم میلونی بیجنگ کے پانچ روزہ سرکاری دورے پر ہیں جو وزیر اعظم کے طور پر ان کا چین کا پہلا دورہ ہے۔
ملونی نے دسمبر میں اٹلی کو چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو سے الگ کر لیا تھا۔ یہ اصطلاح اس قدیم زمینی تجارتی راستے کا حوالہ ہے جو چین کو یورپی ممالک سے ملاتا تھا۔
لیکن اتوار کو انہوں نے ایک معاہدے پر دستخط کیے جو دونوں ملکوں کو تجارت اور دوسرے امور پر تعاون کے لیے ایک نئی راہ فراہم کرتا ہے۔
دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو، شی جن پنگ کی ایک اہم پالیسی ہے، جس کا مقصد دنیا بھر میں بجلی اور نقل و حمل کے بنیادی ڈھانچے کو تعمیر کرنا ہے تاکہ عالمی تجارت کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ دوسرے ملکوں سے چین کے تعلقات مضبوط کیے جا سکیں۔
شی نے میلونی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ، "چین اور اٹلی قدیم شاہراہ ریشم کے مخالف سروں پر واقع ہیں۔ دونوں ملکوں کے درمیان دیرینہ دوستانہ تعلقات نے ایک دوسرے سے مشرقی اور مغربی تہذیبوں کو سیکھنے اور ان کے باہمی تبادلے کے ساتھ ساتھ انسانی ارتقا اور ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
شی نے کہا کہ اگر ممالک ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہوں تو وہ آگے بڑھیں گے اور اگر وہ ایک دوسرے پر اپنے دروازے بند کر لیں گے تو ان میں فاصلہ پیدا ہو گا۔
میلونی نے کہا کہ اٹلی چین کے یورپی یونین کے ساتھ تعلقات اور متوازن تجارتی تعلقات قائم کرنے میں "اہم کردار" ادا کر سکتا ہے۔
یورپی یونین نے جولائی کے شروع میں چین کی بنی ہوئی الیکٹرک گاڑیوں پر 37.6 فیصد تک کے عارضی محصولات لگائے تھے۔ روس کے یوکرین پر حملے کے بعد چین کی جانب سے اس کی حمایت نے یورپی یونین کے ساتھ اس کے تعلقات کو مزید کشیدہ کر دیا ہے۔
میلونی نے عالمی اسٹیج پر ایک سفارتی طاقت کے طور پر چین کے عمل دخل کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر عدم تحفظ بڑھ رہا ہے اور میرا خیال ہے کہ چین ان تمام بدلتے ہوئے حالات سے نمٹنے کے لیے بات چیت میں یقینی طور پر ایک اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
اس رپورٹ کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔