|
چین کی فوج نے منگل کے روز کہا ہے کہ اس نے حساس علاقے آبنائے تائیوان سے گزرنے والے امریکی بحریہ کے ایک گشتی طیارے کی نگرانی اور انتباہ کے لیے بحری اور فضائی فورسز کو تعینات کر دیا ہے۔
چین نے، بقول اس کے، اس پرواز کے ذریعے بین الاقوامی کمیونٹی کو گمراہ کرنے کی امریکی کوشش کی مذمت بھی کی۔
مہینے میں لگ بھگ ایک مرتبہ، امریکی بحریہ کے جہاز آبنائے تائیوان سے گزرتے ہیں یا اس کے طیارے اس آبی گزرگاہ پر سے پرواز کرتے ہیں، جس پر بیجنگ ہمیشہ برہمی کا اظہار کرتا ہے۔
یہ آبی گزرگاہ تائیوان کو چین سے الگ کرتی ہے۔ تائیوان میں جمہوری حکومت قائم ہے۔
چین تائیوان کے جزیرے پر اپنی ملکیت کا دعویدار ہے اور اس کا کہنا ہے کہ یہ آبنائے اس کے دائرہ اختیار میں آتی ہے۔
تائیوان اور امریکہ، چین کے اس موقف سے اختلاف کرتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ آبنائے تائیوان ایک بین الاقوامی آبی گزرگاہ ہے۔
امریکی بحریہ کے ساتویں بیڑے نے کہا ہے کہ سمندری علاقے پر گشت کرنے والے ایک P-8A پوسیڈان طیارے نے آبنائے کے اوپر سے بین الاقوامی فضا میں پرواز کی ہے۔
بحریہ کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ پرواز انڈوپیسیفک علاقے کو آزاد اور کھلا رکھنے کے امریکی عزم کا اظہار ہے۔
بیان کے مطابق آبنائے تائیوان میں امریکہ کی سرگرمیاں بین الاقوامی قانون کے مطابق ہیں اور وہ تمام اقوام کے بحری حقوق اور آزادیوں کی حمایت کرتا ہے۔
SEE ALSO: امریکہ کا آبنائے تائیوان پر پرواز کا دفاع؛ چین کا امریکہ پر خلا میں عسکریت پسندی کا الزام
چینی فوج کی ایسٹرن تھیٹر کمانڈ کی طرف سے جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس بارے میں امریکی بیانات، قانونی اصولوں کو مسخ، رائے عامہ کو متذبذب اور بین الاقوامی ثاثر کو گمراہ کرتے ہیں۔
تائیوان کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ P-8A طیارے نے آبنائے پر شمال کی سمت پرواز کی اور تائیوان کی فوج نے اس پر نظر رکھی۔ وزارت کے بیان کے مطابق صورت حال معمول کے مطابق تھی۔
اپریل میں چین کی فوج نے کہا تھا کہ اس نے آبنائے تائیوان میں امریکہ کی نگرانی اور انتباہ کے لیے اپنے لڑاکا جیٹ طیارے بھیجے ہیں۔
امریکی بحریہ کے پوسیڈان طیارے نے چین اور امریکہ کے دفاعی سربراہوں کے درمیان ٹیلی فون پر گفتگو کے چند گھنٹوں کے بعد پرواز کی تھی۔
(اس رپورٹ کے لیے معلومات رائٹرز سے لی گئیں ہیں)