مشرقی چین میں واقع الیکٹرانک مصنوعات تیار کرنے والی ایک فیکٹری میں ہزاروں مزوروں کی تین روز سے جاری ہڑتال جمعرات کو ختم ہوگئی۔ فیکٹری انتظامیہ نے مزدروں سے بونس میں اضافے پر اتفاق کیا ہے۔
نان جنگ شہر میں واقع جنوبی کوریا کی ملکیتی ایل جی فیکٹری کے تقریباً 8000 کارکن پیر کے روز ہڑتال پر چلے گئے تھے۔
مزدوروں کا کہنا تھا کہ جنوبی کوریا کے کارکنوں کو چین کے مزدوروں کے مقابلے چھ گنا زیادہ بونس دیا جارہاہے۔
فیکٹری انتظامیہ کا کہناہے انہوں نے مزدوروں کو دو ماہ کی تنخواہ کے مساوی دگنا بونس دینے کی پیش کی ، جس پر انہوں نے اپنی ہڑتال ختم کردی۔
اطلاعات کے مطابق چین کے مزدور اوسطاً ماہانہ 220 ڈالر کے لگ بھگ تنخواہ پاتے ہیں۔
ایک اور خبر کے مطابق امریکہ میں قائم انسانی حقوق کی ایک نتظیم نے جمعرات کو بتایا کہ جنوبی چین کے شہر گوانگ ژہو کی ایک فیکٹری کے کارکن بھی سالانہ کم بونس کے خلاف ہڑتال پر چلے گئے ہیں۔
تنظیم ’چائنا لیبر واچ‘ کا کہناہے کہ جاپان کی ملکیتی ایک موٹر ساز کمپنی کے کارکن منگل سے ہڑتال پر ہیں۔
حالیہ مہینوں میں چین کے مزدوروں میں ہڑتالوں کے رجحان میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اکثر ہڑتال کی وجہ کم تنخواہیں ، معاوضوں میں کٹوتیاں اور کام کی جگہوں پر کم تر سہولتیں ہیں۔