چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ مستقبل میں یہاں سے گزرنے والی پروازوں پر ردعمل کا اظہار " ہمیں درپیش خطرے کی سطح اور مختلف حالات" کے پیش نظر ہوگا۔
چین متنازع جزائر پر وضع کردہ نئی فضائی حدود نافذ کرنے کے لیے فوجی کارروائی کی دھمکی سے بظاہر پیچھے ہٹ گیا ہے۔
ان فضائی حدود میں کسی طرح کی پرواز کی صورت میں "ہنگامی فوجی اقدامات" کے انتباہ کے چند روز بعد بیجنگ نے یہاں سے دو امریکی بی۔52 بمبار طیاروں اور جاپان کے تجارتی جہاز گزرنے پر کوئی اعتراض نہیں کیا۔
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان چن گانگ نے بدھ کو صحافیوں کو بتایا کہ متنازع جزائر پر اپنی ملکیت کا دفاع کرنے کے لیے بیجنگ کے پاس "کافی عزم اور صلاحیت" موجود ہے۔
لیکن ان کا کہنا تھا کہ مستقبل میں یہاں سے گزرنے والی پروازوں پر ردعمل کا اظہار "ہمیں درپیش خطرے کی سطح اور مختلف حالات" کے پیش نظر ہوگا۔
غیر مسلح بی۔52 طیارے پیر کو اس فضائی حدود سے گزرے اور اس سے دو روز قبل چین کی وزارت دفاع نے متنبہ کیا تھا کہ تمام طیارے اپنی شناخت کراوئیں گے اور بیجنگ کے احکامات پر عمل کریں گے۔
ان فضائی حدود میں کسی طرح کی پرواز کی صورت میں "ہنگامی فوجی اقدامات" کے انتباہ کے چند روز بعد بیجنگ نے یہاں سے دو امریکی بی۔52 بمبار طیاروں اور جاپان کے تجارتی جہاز گزرنے پر کوئی اعتراض نہیں کیا۔
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان چن گانگ نے بدھ کو صحافیوں کو بتایا کہ متنازع جزائر پر اپنی ملکیت کا دفاع کرنے کے لیے بیجنگ کے پاس "کافی عزم اور صلاحیت" موجود ہے۔
لیکن ان کا کہنا تھا کہ مستقبل میں یہاں سے گزرنے والی پروازوں پر ردعمل کا اظہار "ہمیں درپیش خطرے کی سطح اور مختلف حالات" کے پیش نظر ہوگا۔
غیر مسلح بی۔52 طیارے پیر کو اس فضائی حدود سے گزرے اور اس سے دو روز قبل چین کی وزارت دفاع نے متنبہ کیا تھا کہ تمام طیارے اپنی شناخت کراوئیں گے اور بیجنگ کے احکامات پر عمل کریں گے۔