چین کے جنوب مغربی علاقے میں بدھ مت سے تعلق رکھنے والی ایک راہبہ نے خودسوزی کرلی ہے۔ علاقے میں رواں سال پیش آنے والا اپنی نوعیت کا یہ گیارہواں واقعہ ہے۔
چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی 'سنہوا' کے مطابق 35 سالہ کیو ژیانگ کا تعلق تبت سے تھا اور وہ ایک راہبہ تھیں۔ خاتون سیچوان صوبے کی ایک شاہراہ پر خود کو آگ لگانے کے بعد جھلس کر ہلاک ہوئیں۔
'انٹرنیشنل کیمپین فار تبت' نامی تنظیم نے خاتون کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ راہبہ نے خود کو آگ لگانے سے قبل مذہبی آزادی دینے اور تبت کے جلاوطن روحانی پیشوا دلائی لاما کی چین واپسی کا مطالبہ کیا۔
بدھ بھکشووں اور راہبائوں کی جانب سے خودسوزی کے اس سلسلے کا آغاز رواں برس مارچ سے ہوا تھا جب ایک نوجوان بھکشو نے بدھ اکثریتی علاقے 'تبت' سے متعلق چین کی سرکاری پالیسیوں کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے 'کِرتی' نامی عبادت گاہ کے باہر خود کو آگ لگالی تھی۔ واقعہ کے بعد سے اب تک کل آٹھ بھکشو اور دو راہبائیں احتجاجاً خودسوزی کرچکے ہیں۔
مارچ میں کی گئی پہلی خودسوزی کے بعد راہبائوں اور بھکشووں نے احتجاجی مظاہرے شروع کردیے تھے جو کئی ماہ جاری رہے۔ احتجاج سے نبٹنے کے لیے چینی حکومت کی جانب سے علاقے میں ایک بڑا کریک ڈائون کیا گیا جس کے دوران وہاں قائم بدھ مت کی عبادت گاہوں پر چھاپے مار کے سینکڑوں بھکشو حراست میں لے لیے گئے تھے۔
اس سے قبل بدھ کو واشنگٹن میں موجود تبت کی جلاوطن حکومت کے سربراہ لوب سانگ سانگے نے امریکہ پر زور دیا تھا کہ وہ مذکورہ علاقے تک بین الاقوامی اداروں کو رسائی فراہم کرنے کے لیے چین پر دباؤ ڈالے تاکہ وہاں پیش آنے والے واقعات اور چینی حکومت کے کریک ڈاؤن کی تحقیقات کی جاسکیں۔
لوب سانگ سانگے نے چین کے اس الزام کی بھی تردید کی تھی کہ علاقے میں خوسوزیاں ان کی جلاوطن حکومت کے اکسانے پر کی جارہی ہیں۔
یاد رہے کہ دلائی لامہ کی جانب سے خود کو روحانی سرگرمیوں تک محدود رکھنے کے اعلان کے بعد سانگے نے رواں برس تبت کی جلاوطن تحریک کی سیاسی قیادت سنبھالی تھی۔
چینی حکومت دلائی لامہ پر الزام عائد کرتی ہے کہ وہ تبت کی چین سے علیحدگی کی کوششیں کر رہے ہیں لیکن لامہ اس الزام کی تردید کرتے آئے ہیں۔