امریکہ میں قائم انسانی حقوق کی ایک نتظیم نے کہاہے کہ چین نے بھارت سے واپس آنے والے ان سینکڑوں تبتی باشندوں کو گرفتار کرلیاہے جو وہاں اپنے جلاوطن روحانی پیشوا دلائی لامہ کے تحت ہونے والی مذہبی رسومات میں شرکت کے لیے گئے تھے۔
نیویارک میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم ’ ہیومن رائٹس واچ‘ نے جمعے کے روز کہا کہ یہ گرفتاریاں 1970ء کے عشرے کے بعد سے پہلی بارہوئی ہیں اور ایسے عام تبتی باشندوں کو حراست میں لیا گیا ہے جن کے پاس قانونی ویزا اور پاسپورٹ موجود تھے ۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت سے لوٹنے والے تبتی باشندوں کو بڑی تعداد میں پکڑ کر ’ تعلیم نو‘ کے مراکز میں جانے پر مجبور کیا گیا۔
چین نے پکڑ دھکڑ کی اس کارروائی کی تفصیلات جاری نہیں کیں۔ لیکن چین کے سرکاری خبررساں ادارے ژنہوا نے جمعے کو وزارت خارجہ کے ترجمان لیو وی من کا حوالہ دیتے ہوئے کہاہے کہ اس کارروائی کا مقصد چین کے تبتی علاقوں میں علیحدگی پسندوں سے انتہائی ضروری مقابلے کے لیے ’ سماجی انتظام‘ کو تقویت دینا ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ انہیں تبتیوں کے نئے سال کی تقریبات سے قبل کی ان گرفتاریوں کا علم نہیں ہے ۔ تبتی اپنا نیا سال 22 فروری کو منا رہے ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ نے گرفتاریوں کو چین اور بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے ان کی فوری رہائی کی اپیل کی۔
مارچ 2011ء سے اب تک 20 سے زیادہ تبتی بودھ بھگشو ، راہبائیں اور ان کے حامی ، چینی اقتدار کے خلاف احتجاجاً خودسوزی کرچکے ہیں۔