چین جمعرات کے روز اپنے نئے مستقل خلائی اسٹیشن کے لیے عملہ خلا میں روانہ کرے گا۔
چینی خلائی ایجنسی کے ایک افسر نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ خلاباز نی ہیشنگ، لیو بومنگ، روکی تانگ ہانگبو، شمال مغربی چین میں واقع لانچ سینٹر سے شینزو 12 راکٹ سے خلائی سفر کے لیے روانہ ہوں گے۔ نی ہیشنگ کی عمر 56 سال ہے اور اس طرح وہ چین کے سب سے معمر خلاباز بن جائیں گے۔
یہ تینوں خلاباز 'تیان ہے' نامی خلائی اسٹیشن میں، جس کا مطلب "جنت نظیر آہنگ" ہے، تین ماہ گزاریں گے۔
یہ چین کی جانب سے پانچ برس میں پہلا انسان بردار خلائی مشن ہے جس میں خلابازوں کو خلا میں بھیجا جا رہا ہے۔ یہ خلائی مشن ان 11 مشنز میں سے تیسرا ہے جو چین کے مستقل خلائی اسٹیشن کو 2022 تک آپریشنل کرنے کے لیے خلا میں بھیجے جائیں گے۔
خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ خلائی اسٹیشن خلا میں 10 برس تک کام کرتا رہے گا۔
Your browser doesn’t support HTML5
یہ اسٹیشن امریکہ کی سربراہی میں چلنے والے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے زیادہ عرصے تک خلا میں موجود رہے گا، امریکی خلائی اسٹیشن کو 2024 میں وسائل کے ختم ہونے کے بعد بند کر دیا جائے گا۔
چین نے امریکی خلائی خلائی اسٹیشن پر کبھی خلاباز نہیں بھیجے تھے کیونکہ امریکی قانون ناسا کو چین کے ساتھ تعاون کرنے سے روکتا ہے۔
چین دنیا میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کے ساتھ ساتھ اپنے خلائی پروگرام کو تیزی سے ترقی دے رہا ہے۔ وہ، امریکہ اور روس کے بعد خلا میں خلا باز بھیجنے والا تیسرا ملک بن گیا ہے۔ چین اس سے پہلے بھی دو تجرباتی خلائی اسٹیشن چلا چکا ہے جن میں خلاباز بھی موجود تھے۔
اسی برس چین نے مریخ میں خلابازوں کے بغیر اپنا خلائی جہاز بھیجا، جس نے مریخ کے مدار کا چکر لگایا۔ جب کہ چاند پر 40 برس بعد ایک جہاز بھیجا جو وہاں سے چاند کے پتھروں کے نمونے لایا تھا۔