امریکہ کے جوہری حریف نہیں: چینی حکومت کی وضاحت

فائل

وزارت دفاع کی طرف جاری ہونے والے بیان کے مطابق چین کے جوہری ہتھیار اس کی سیکورٹی کے لیے درکار "کم سطح" پر ہیں۔

چین نے امریکی حکومت کی ایک رپورٹ پر تنقید کی ہے جس میں بیجنگ کو ایک ممکنہ جوہری حریف کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔ چین نے امریکہ پر زور دیا کہ وہ اپنے جوہری ہتھیاروں کو کم کر کے علاقائی استحکام کو بڑھانے کی کوششوں میں شامل ہو۔

وزارت دفاع کی طرف جاری ہونے والے بیان کے مطابق چین کے جوہری ہتھیار اس کی سیکورٹی کے لیے درکار "کم سطح" پر ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ چین کی طرف سے "کسی بھی حال میں" کبھی بھی جوہری ہتھیاروں کے استعمال میں پہل نا کرنے کے عزم کا اظہار کیا گیا ہے۔

امریکہ کی طرف سے جمعہ کو جاری ہونے والے جوہری حکمت عملی کے جائزے میں کہا گیا تھا کہ واشنگٹن بیجنگ کو کسی بھی غلطی سے یہ نتیجہ اخذ کرنے سے روکنا چاہتا ہے کہ جوہری ہتھیاروں کا کوئی بھی استعمال چاہے کتنا ہی محدود کیوں نا ہو وہ قابل قبول ہوگا۔

چین کی وزارت دفاع کے ترجمان رین گو کیانگ نے کہا کہ اس رپورٹ سے " چین کو سخت اختلاف ہے۔ "

رین نے کہا کہ "ہم توقع کرتے ہیں کہ امریکہ سرد جنگ کی سوچ کو ختم کر کے سب سے پہلے جوہری ہتھیاروں میں کمی کرنے کی خصوصی اور اولین ذمہ داری کی طرف توجہ دے گا۔ "

سویڈن میں قائم ایک تحقیقی ادارے 'اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ' کے مطابق چین کی پیپلز لبریشن آرمی کے پاس دنیا میں جوہری ہتھیاروں کا پانچواں بڑا ذخیرہ ہے اور اس کے پاس 300 جوہری ہتھیار ہیں۔ امریکہ اور روس ہر ایک کے پاس 7 ہزار جوہری ہتھیار ہیں جو بیجنگ کے مقابلے میں 20 گنا زیادہ ہیں۔

چین کی وزارت دفاع کے بیان کے مطابق عالمی امن اور ترقی کے رجحانات کو ختم نہیں کیا جاسکتا ہے۔ اس کے ساتھ امریکہ پر زور دیا گیا کہ وہ اس خطے اور دنیا میں "استحکام، خوشحالی کو برقرار رکھنے کے لیے" بیجنگ کے ساتھ مل کر کام کرے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا جوہری نظریہ ان کے پیش رو براک اوباما سے مختلف ہے اور اب امریکہ کی فوجی پالیسی میں جوہری ہتھیاروں کے کردار کو کم کرنے کی کوشش کو ختم کر دیا گیا ہے۔

صدر ٹرمپ نے جمعہ کو ایک تحریری بیان میں کہا تھا کہ امریکہ کی حکمت عملی اس طرح وضع کی گئی ہے کہ جوہری ہتھیاروں کے استعمال کا امکان کم ہو۔