اوباما انتظامیہ کے دو اعلیٰ عہدے داروں سے ملاقات کے بعد چینی صدر ہُو جِن تاؤ نے امریکہ کے ساتھ بہتر تعلقات کی وکالت کی ہے۔
بدھ کے روز مسٹر ہُو، معیشت پر وائٹ ہاؤس کےمشیر لیری سمرز اور ٹام ڈولیون، جو امریکی صدر براک اوباما کے نیشنل سکیورٹی کے معاون مشیرہیں، سے ملاقات کرنے والے ہیں۔ یہ ملاقات امریکی عہدے داروں اور اعلیٰ درجے کے چینی اہل کاروں کی تین روزہ ملاقاتوں کے بعد ہورہی ہے۔
ہانگ کانگ میں قائم ‘ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ’ کا کہنا ہےکہ اُسے نامعلوم چینی عہدے داروں سے پتا چلا ہے کہ دونوں حکومتوں نے فوجی مذاکرات پر اتفاق کیا ہے۔ امریکہ کی طرف سے تائیوان کو ہتھیار فروخت کرنے پر احتجاج کرتے ہوئے چین نے بات چیت معطل کردی تھی۔
پیٹرک چوانیک، بیجنگ کی سنگ ہوا یونیورسٹی میں پروفیسر ہیں۔ اُنھوں نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ مذاکرات کا اجرا صحیح سمت کی طرف ایک قدم ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ شمالی کوریا یا جنوبی چین کے سمندر میں کسی ممکنہ بحران کی صورت میں، ضرورت اِس بات کی ہوگی کہ دونوں افواج قریبی رابطے میں ہوں۔
کئی ایک تنازعات کی بنا پر حالیہ مہینوں کے دوران چین اور امریکہ کے تعلقات کشیدہ رہے ہیں، جِن میں تائیوان کے ساتھ امریکی ہتھیاروں کی فروخت، باہمی تجارتی تنازعات، اور چینی ساحل کے قریب امریکی بحریہ کی مشقیں شامل ہیں۔
امریکہ نے چین پر یہ بھی الزام لگایا ہے کہ اُس نے دانستہ طور پر اپنے سکے کے قدر کو اِس طرح مقرر کیا ہے جس کے باعث بین الاقوامی منڈی میں چینی مصنوعات سستی ہوجاتی ہیں۔