چین نے بھارت کو متنبہ کیا ہے کہ وہ اپنی سرحدی حدود کے دفاع سے متعلق چینی فوج کی صلاحیت کے بارے میں کسی دھوکے میں نہ رہے اور اپنی فوجیں متنازع سرحدی علاقے سے واپس بلالے۔
پیر کو بیجنگ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے چینی وزارتِ دفاع کے ترجمان وو چیان نے کہا کہ پہاڑوں کو ہلانا آسان ہے لیکن چین کی پیپلز لبریشن آرمی کے عزم کو متزلزل کرنا مشکل ہے۔
ترجمان نے کہا کہ چینی فوج کی اپنی سرحدوں کے دفاع کی صلاحیت میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور اس بارے میں بھارت کو کسی خوش فہمی میں نہیں رہنا چاہیے۔
ترجمان نے کہا کہ تنازع پر مذاکرات کا آغاز بھارت کی جانب سے علاقے سے اپنی فوج کے انخلا سے مشروط ہے اور جب تک بھارت اپنی فوج واپس نہیں بلاتا اس سے بات چیت نہیں ہوگی۔
بھارت کی پہاڑی ریاست سکِم کے نزدیک گزشتہ ماہ سے جاری سرحدی تنازع کےباعث چین اور بھارت کے تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں اور خطے میں فوجی تصادم کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔
چینی حکام کے مطابق جون کے اوائل میں بھارت کے سرحدی فورس کے اہلکار چین کے سرحدی علاقے ڈونگلانگ میں داخل ہوگئے تھے اور انہوں نے وہاں جاری ایک سڑک کی تعمیر کا کام رکوا دیا تھا۔
واقعے کے بعد سرحدی علاقے میں چین اور بھارت کے فوجی دستوں کے درمیان کئی بار ہاتھا پائی اور منہ ماری بھی ہوئی ہے جس کے بعدسے سرحد پر صورتِ حال سخت کشیدہ ہے۔
بھارتی حکومت کا موقف ہے کہ اس نے چین کو خبردار کیا تھا کہ سرحد پر سڑک کی تعمیر سے دونوں ملکوں کے لیے سکیورٹی خدشات میں اضافہ ہوسکتا ہے اس لیے اس سے گریز کرنا چاہیے۔
بھارت حکام کے مطابق متنازع سرحدی علاقے میں دونوں ملکوں کے تین، تین سو فوجی اہلکارایک دوسرے سے صرف 150 میٹرو کے فاصلے پر مورچہ زن ہیں۔
چینی فوج نے علاقے میں گزشتہ ہفتے مشقیں بھی کی ہیں جن میں اصلی گولہ بارود استعمال کیا گیا۔
امکان ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان حالیہ سرحدی تنازع بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول کے دورۂ چین کے دوران ہونے والی بات چیت میں سرِ فہرست رہے گا۔
اجیت دوول رواں ہفتے دنیا کے پانچ بڑے ترقی پذیر ملکوں کی تنظیم 'برکس' کے سکیورٹی حکام کے اجلاس میں شرکت کے لیے بیجنگ جائیں گے۔
اس تنظیم میں بھارت اور چین کے علاوہ برازیل، روس اور جنوبی افریقہ شامل ہیں۔
بھارت اور چین کے درمیان سرحد 3500 کلومیٹر طویل ہے لیکن اس کے بیشتر حصے پر دونوں ملکوں کے درمیان اختلافات ہیں۔
دونوں ملکوں کے درمیان سرحدی تنازع پر 1962ء میں ایک مختصر جنگ بھی ہوچکی ہے جس میں چین کو فتح ہوئی تھی۔