چین نے امریکہ کو خبردار کیا ہے کہ اگلے سال چین میں ہونے والے سرمائی اولمپکس کے بائیکاٹ سے باز رہے۔ امریکی انتظامیہ نے حال ہی میں کہا تھا کہ وہ چین کے انسانی حقوق سے متعلق ریکارڈ کی روشنی میں اپنے حلیف ملکوں سے سرمائی اولمپکس میں شرکت کے لئے مشترکہ لائحہ عمل اپنانے سے متعلق بات چیت کرے گا۔
ایسو سی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے سنکیانگ میں اقلیتی گروہوں کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات کو مسترد کیا اور خبردار کیا کہ سرمائی اولمپکس کا بائیکاٹ کیا گیا تو اس کے جواب میں چین موثر ردعمل کا اظہار کرے گا۔ چین کے ترجمان نے یہ وضاحت نہیں کی کہ موثر ردعمل کے لئے جوابی اقدامات کیا ہونگے۔
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان ژہاؤ لیجیان نے کہا کہ ’’کھیلوں پر سیاست کرنے سے اولمپکس کے چارٹر کی روح متاثر ہوگی اور اس سے کھلاڑیوں کا بھی نقصان ہو گا۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ ایسے کسی اقدام کی نہ ہی بین الاقوامی برادری حمایت کرے گی اور نہ ہی امریکی اولمپک کمیٹی اسے مانے گی۔
انسانی حقوق کے گروپ فروری 2022 میں چین میں ہونے والے سرمائی اولمپکس کے خلاف مظاہرے کر رہے ہیں۔ ان گروپوں نے ان اولمپکس کا بائیکاٹ کرنے سمیت ایسے تمام اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے جو چین کی جانب سے ایغور، تبت اور ہانگ کانگ کے شہریوں کے خلاف چین کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات کی جانب دنیا کی توجہ مبذول کروائیں۔
امریکی محکمہ خارجہ نے امریکہ کی جانب سے ممکنہ اقدامات میں اولمپکس کے بائیکاٹ کا مشورہ دیا مگر ایک سینئیر افسر نے بعد میں کہا تھا کہ اولمپکس کے بائیکاٹ پر غور نہیں ہوا تھا۔
یاد رہے کہ بین الاقوامی اولمپکس کمیٹی اور امریکی اولمپکس اینڈ پیرا اولمپکس کمیٹی نے ماضی میں کہا تھا کہ وہ اولمپکس کے بائیکاٹ کی مخالفت کرتے ہیں۔