چین کے وزیر خارجہ نے غزہ میں ہونے والی جنگ کو جس قدر جلد ممکن ہو رکوانےکی کوششوں کے سلسلے میں چار عرب ملکوں اور انڈونیشیا کے وزرائےخارجہ سے بیجنگ میں ملاقات کی ہے۔ ان وزرائےخارجہ کا استقبال کرتے ہوئے چین کے اعلی سفارت کار کے الفاظ تھے کہ ان کا ملک عرب اور اسلامی دنیا میں اپنے بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ مل کر جس قدر جلد ممکن ہو غزہ میں جنگ بند کرانے کے لئے کام کرے گا۔
سعودی عرب، مصر، اردن، فلسطینی اتھارٹی اور انڈونیشیا کے وزرائے خارجہ نے ، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن ممالک کے دورے کے آغاز کے لئے بیجنگ کا انتخاب کیا جو چین کے بڑھتے ہوئے جغرافیائی سیاسی اثر و رسوخ اور فلسطینیوں کے لئے اسکی دیرینہ حمایت، دونوں کو ثابت کرتا ہے۔
اس حوالے سے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے عالمی امور کے ایک ماہر اور تجزیہ کار ڈاکٹر فاروق حسنات کا کہنا تھا کہ اسرائیل اور حماس کی جاری جنگ کے دوران مغرب کی جانب سے ان کے بقول غیر متوازن رویےنے اس خلاء کو مزید وسیع کردیا ہے جو مشرق وسطیٰ میں پہلے ہی سے موجود تھا۔ اور اس خلاء کو پر کرنے کے لئے کسی نہ کسی طاقت کو آگے تو آنا ہی تھا۔
انہوں نےمزید کہا کہ اس بار پہل چین کی جانب سے نہیں ہوئی بلکہ مسلمان ملکوں کی جانب سے ہوئی ہے، جنہوں نے چین سے اپنی مہم کا آغاز کیا۔
ڈاکٹر حسنات کا کہنا تھا کہ ایران اور سعودی عرب جیسے مسلمان ملکوں سے چین کی قربت پہلے ہی بڑھ چکی ہے۔ اور اب مسلمان ملکوں نے اسے خود موقع دیا ہے۔
ادھر سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جس کا پہلے نام ٹوئیٹر تھا، سعودی وزارت خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس دورے کا مقصد جنگ بندی کی کوششوں کو آگے بڑھانا اور دیرپا امن کے مقصد سے سیاسی عمل کو تیز کرنا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اسکے ساتھ ہی غزہ اور مغربی کنارے کے علاقے میں بیان کے بقول صریحی خلاف ورزیوں اور جرائم کے لئے اسرائیلی قبضے کو جواب دہ ٹھہرانا ہے۔
چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے غیر ملکی سفارتکاروں کو بتایا کہ بیجنگ سے اس دورے کے آغاز کے ان کے فیصلے سے چین پر انکے اعلی سطح کے اعتماد کا اظہار ہوتا ہے۔
بات چیت کے آغاز سے قبل اسٹیٹ گیسٹ ہاؤس میں اپنے ریمارکس میں وانگ یی نے کہا کہ چین عرب اور اسلامی ملکوں کا ایک اچھا دوست اور بھائی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ چین مشرق وسطیٰ میں امن بحال کرنے کی کو ششوں میں مدد کرنے کے لیے تیار ہے۔
آرگنازیشن آف اسلامک کو آپریشن یا او آٰئی سی کے سیکریٹری جنرل حسین براہیم طحہ بھی وزرائےخارجہ کے ساتھ ہیں۔
ادھر چین میں اسرائیل کی سفیر ارت بین ابا نے پیر کے روز کہا کہ ان کا ملک بین الاقوامی تنظیموں کے تعاون سے انسانی بنیادوں پر خاطر خواہ امدا غزہ جانے دے رہا ہے اور یہ کہ اس حوالے سے اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کے سیاسی محرکات ہیں اور انسانی بنیادوں پر امداد پہنچانے کے مقصد کے لئے مناسب نہیں ہیں۔ جسکی ضرورت ہے۔
SEE ALSO: غزہ: ایندھن ختم ،اقوام متحدہ کی خوراک کی ترسیل بند، فاقہ کشی کا انتباہ
اس رپورٹ کے لئے کچھ مواد اے پی سے لیا گیاہے۔