سابق ’سیفٹی افسر‘ کو گزشتہ سال اس وقت تنقید کا سامنا کرنا پڑا جب ایک بس حادثے کی تحقیقات کرتے ہوئے اُن کی مسکراتے ہوئے تصاویر منظر عام پر آئیں۔
چین میں ایک سرکاری عہدیدار کو بدعنوانی کے جرم میں 14 سال قید سزا سنائی گئی ہے۔
سرکاری خبر رساں ادارے ’ژنہوا‘ کے مطابق ملک کے شمال میں ایک عدالت نے یانگ ڈاچی کو رشورت لینے اور اپنی آمدن کے ذرائع سے زیادہ مالیت کے بینک اکاؤنٹس اور جائیدار پر یہ سزا سنائی۔
یانگ نے اپنے خلاف لگائے گئے الزامات کا دفاع نہیں کیا اور اُنھیں عدالت نے 8,000 ڈالر جرمانا ادا کرنے کی سزا بھی سنائی۔
سینگشی صوبے کے اس سابق ’سیفٹی افسر‘ کو گزشتہ سال اس وقت تنقید کا سامنا کرنا پڑا جب ایک بس حادثے کی تحقیقات کرتے ہوئے اُن کی مسکراتے ہوئے تصاویر منظر عام پر آئیں۔
اس بس حادثے میں 36 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
چین میں انٹرنیٹ کے بعض صارفین نے اُن کی بعض ایسی تصاویریں بھی ڈھونڈ نکالیں جن میں اُنھیں قیمتی گھڑیاں پہنے دیکھا جا سکتا ہے، اور یہ ایک درمیانے درجے کے افسر کے رہن سہن سے مطابقت نہیں رکھتا۔
یانگ کو کمیونسٹ پارٹی کی نظم و ضبط کی کمیٹی نے ’’بے موقع مسکرانے‘‘ کے عمل پر نوکری سے برخواست کر دیا تھا۔
سرکاری خبر رساں ادارے ’ژنہوا‘ کے مطابق ملک کے شمال میں ایک عدالت نے یانگ ڈاچی کو رشورت لینے اور اپنی آمدن کے ذرائع سے زیادہ مالیت کے بینک اکاؤنٹس اور جائیدار پر یہ سزا سنائی۔
یانگ نے اپنے خلاف لگائے گئے الزامات کا دفاع نہیں کیا اور اُنھیں عدالت نے 8,000 ڈالر جرمانا ادا کرنے کی سزا بھی سنائی۔
سینگشی صوبے کے اس سابق ’سیفٹی افسر‘ کو گزشتہ سال اس وقت تنقید کا سامنا کرنا پڑا جب ایک بس حادثے کی تحقیقات کرتے ہوئے اُن کی مسکراتے ہوئے تصاویر منظر عام پر آئیں۔
اس بس حادثے میں 36 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
چین میں انٹرنیٹ کے بعض صارفین نے اُن کی بعض ایسی تصاویریں بھی ڈھونڈ نکالیں جن میں اُنھیں قیمتی گھڑیاں پہنے دیکھا جا سکتا ہے، اور یہ ایک درمیانے درجے کے افسر کے رہن سہن سے مطابقت نہیں رکھتا۔
یانگ کو کمیونسٹ پارٹی کی نظم و ضبط کی کمیٹی نے ’’بے موقع مسکرانے‘‘ کے عمل پر نوکری سے برخواست کر دیا تھا۔