چین نے جنوبی بحیرہ چین میں اپنے ملکیتی دعوؤں کے لیے کی جانے والی سرگرمیوں پر امریکہ کی تنقید کو سختی سے رد کیا ہے۔
چین کے ایڈمرل سن جیانگیو نے سنگاپور میں جاری سکیورٹی کانفرنس سے اتوار کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ (متنازع جزائر کے علاقے میں) تعمیراتی کام "جائز، معقول اور درست" ہے اور ان منصوبوں کو مقصد "بین الاقوامی خدمت عامہ" ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ "مزاحمت کو تعاون میں تبدیل کیا جانا چاہیے۔"
چینی عہدیدار کے اس بیان سے ایک روز قبل امریکہ کے وزیردفاع ایشٹن کارٹر نے سنگری لا ڈائیلاگ سے خطاب کرتے ہوئے چین کے اقدامات کو بین الاقوامی قوانین کے "منافی" قرار دیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ "یہ واضح نہیں کہ چین کس حد تک مزید آگے جائے گا اور ان کے بقول چین کے اقدامات " تنازع" کو مزید بڑھا رہے ہیں۔
کارٹر نے چینی اقدامات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ چین نے یہاں 800 ہیکٹرز پر اپنی ملکیت کے دوبارہ دعوے کو نافذ کیا ہے جو کہ دیگر تمام دعویداروں کی کل ملکیت سے زائد ہے اور یہ سب اس نے گزشتہ ڈیڑھ سال میں کیا۔
"تمام دعویداروں کی طرف سے زمین کی ملکیت پر دوبارہ دعوؤں کو فوری طور پر روکنے کی ضرورت ہے۔ ہم سب متنازع جگہوں پر مزید عسکری تنصیبات کی مخالفت کرتے ہیں۔ ہم سب جانتے ہیں کہ جنوبی بحیرہ چین کا کوئی فوجی حل نہیں ہے۔"
وزیردفاع نے یہ بھی واضح کیا کہ امریکہ چین کی طرف سے متنازع جزائر کے قریب 22 کلو میٹر کی اضافی حدود متعین کرنے کو تسلیم نہیں کرے گا۔
مشرقی اور جنوبی بحیرہ چین میں واقع جزائر پر خطے کے دیگر ممالک بھی اپنے اپنے حق ملکیت کا دعویٰ کرتے آرہے ہیں اور یہ معاملہ خطے سمندری کشیدگی کا باعث رہا ہے۔
اسی کانفرنس میں شریک جاپان کے وزیردفاع کا کہنا تھا کہ بیجنگ کو "ایک ذمہ دار قوت کی طرح برتاؤ کرنا چاہیے" اور جنوبی بحیرہ چین کے ضابطہ اخلاق کی راہ میں رکاوٹ نہیں بننا چاہیے۔