چین کی وزرات دفاع کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سوویت کا بنا ہوا طیارہ بردار بحری جہاز، چینی بحریہ کی حربی صلاحیتوں میں اضافے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔
چین کے پہلے طیارہ برداربحری جہاز نے منگل کوسرکاری طورپراپنے فرائض سنبھال لیے ہیں، جس سے بیجنگ اور ٹوکیو کے درمیان متنازعہ جزائر کی ملکیت اور چین کی جانب سے اپنی بحریہ کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی مہم پر تناؤ میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔
چین کی وزرات دفاع کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سوویت کا بنا ہوا طیارہ بردار بحری جہاز جس کا نام شمال مشرقی صوبے کے نام پر لیاؤننگ رکھا گیا ہے، بحریہ کی حربی صلاحیتوں میں اضافے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔
چین نے 300 میٹر لمبا یہ جہاز یوکرین سے 1998میں خریدنے کے بعد اپنی ضرورتوں کے مطابق ڈھالا گیاتھا، ڈالین کی بندرگاہ میں ایک خصوصی تقریب کے دوران چین کی پیپلز لبریشن آرمی کے حوالے کیاگیا۔
یہ جہاز ایک ایسے موقع پر چین کی بحریہ میں شامل ہوا ہے جب مشرقی بحیرہ چین میں واقع جزائر پر اس کا جاپان سے ملکیت کاتنازع چل رہاہے۔ اسی طرح بیجنگ جنوبی بحیرہ چین میں فلپائن اور ویت نام کے ساتھ تیل اور گیس کی تلاش پر بھی الجھا ہوا ہے۔
واشنگٹن چین کی بڑھتی ہوئی بحری قوت پر اپنے تحفظات کا اظہار کرچکاہے، جب کہ بیجنگ کو خدشہ ہے کہ امریکہ اپنی حالیہ فوجی سرگرمیوں کے ذریعے اسے گھیرنے کی کوشش کررہاہے۔
چین کی وزرات دفاع کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سوویت کا بنا ہوا طیارہ بردار بحری جہاز جس کا نام شمال مشرقی صوبے کے نام پر لیاؤننگ رکھا گیا ہے، بحریہ کی حربی صلاحیتوں میں اضافے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔
چین نے 300 میٹر لمبا یہ جہاز یوکرین سے 1998میں خریدنے کے بعد اپنی ضرورتوں کے مطابق ڈھالا گیاتھا، ڈالین کی بندرگاہ میں ایک خصوصی تقریب کے دوران چین کی پیپلز لبریشن آرمی کے حوالے کیاگیا۔
یہ جہاز ایک ایسے موقع پر چین کی بحریہ میں شامل ہوا ہے جب مشرقی بحیرہ چین میں واقع جزائر پر اس کا جاپان سے ملکیت کاتنازع چل رہاہے۔ اسی طرح بیجنگ جنوبی بحیرہ چین میں فلپائن اور ویت نام کے ساتھ تیل اور گیس کی تلاش پر بھی الجھا ہوا ہے۔
واشنگٹن چین کی بڑھتی ہوئی بحری قوت پر اپنے تحفظات کا اظہار کرچکاہے، جب کہ بیجنگ کو خدشہ ہے کہ امریکہ اپنی حالیہ فوجی سرگرمیوں کے ذریعے اسے گھیرنے کی کوشش کررہاہے۔