گزشتہ کچھ عرصے سے پاکستان میں یہ بحث عروج پر ہے کہ اس ملک میں کون ’ریڈلائن‘ ہے۔ تاریخی طور پر پاکستان میں فوج کو وہ ریڈ لائن قرار دیا جاتا تھا جسے کوئی عبور نہیں کرسکتا تھا۔ لیکن گزشتہ ہفتے سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد بعض مبصرین کا خیال ہے کہ یہ ریڈ لائن کراس ہوگئی ہے۔
اس سے قبل پی ٹی آئی کی جانب سے عمران خان کو ’ریڈ لائن‘ قرار دیا جاتا تھا لیکن بعض ماہرین کے مطابق چین میں ریڈ لائن وہی ہے جس کا فیصلہ وہاں کی ریاست کردیتی ہے ۔ اس لیے ریاست، فوج یا کمیونسٹ پارٹی سے متعلق کوئی غیر محتاط فقرہ اور بیان بھی مہنگا پڑ سکتا ہے بالکل اسی طرح جیسے چین میں معروف کامیڈی کمپنی سے منسلک ایک کامیڈین کو ایک شو میں فوج پر لطیفہ سنانا مہنگا پڑ گیا۔ چینی سوشل میڈیا پر شو وائرل ہونے کے بعد حکام نے کمپنی پر 20 لاکھ ڈالر سے زائد کا جرمانہ عائد کردیا ہے۔
چین کی وزارتِ ثقافت و سیاحت کا کہنا ہے کہ اس نے شنگھائی کے شیاؤگوا کلچر میڈیا کمپنی پر ایک کروڑ تیس لاکھ یوآن جرمانہ عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس کی تیرا لاکھ یوآن سے زائد رقم ضبط کرلی ہے۔ یہ رقم مجموعی طور پر 20 لاکھ ڈالر سے زائد بنتی ہے۔
وزارت کے مطابق یہ اقدامات کمپنی سے منسلک کامیڈین لی ہاؤ شی کی جانب سے قواعد کی خلاف ورزی کے بعد کیے گئے ہیں۔لی ہاؤ شی ایک اسٹینڈ اپ کامیڈین ہیں اور 13 مئی کو ان کے ایک شو کی ویڈیو چین کے سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہوئی۔ اس شو میں لی ہاؤ شی نے چین کی فوج (پی ایل اے) سے متعلق ایک لطیفہ سنایا تھا۔
لی ہاؤ شی ںے اپنے شو میں کہا تھا کہ ان کے دو پالتو کتے ایک گلہری کا تعاقب کررہے تھے تو انہیں یہ فقرہ یاد آیا ’’ اچھی طرح کام کرو، لڑنے کے لیے تیار رہو اور لڑائی جیت جاؤ‘‘۔ صدر شی نے 2013 میں انہی الفاظ میں چینی فوج کی کارکردگی کو سراہا تھا۔
اس لطیفے پر مبنی لی ہاؤ شی کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس پر چین میں منقسم رائے پائی جاتی ہے۔تاہم چینی وزارتِ ثقافت کا کہنا تھا کہ کبھی کسی کمپنی یا فرد کو چینی فوج کے شاندار تشخص کو مجروع کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
Your browser doesn’t support HTML5
اس اقدام کے جواب میں شیاؤ گوا کمپنی نے ویڈیو کے فوج سےمتعلق حصہ سامنے آنے کو انتظامیہ کی غفلت قرار دیا ہے اور کامیڈین لی ہاؤ شی کو کمپنی سے نکالنے کا اعلان بھی کردیا ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق تاحال اس معاملے پر کامیڈین لی ہاؤ شی کا کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
دنیا کے دیگر خطوں کی طرح چین میں بھی اسٹینڈ اپ کامیڈی کو تیزی سے مقبولیت ملی ہے۔ 2015 میں شیاؤ گوا نامی کمپنی کو بھی اسی رجحان کی وجہ سے شہرت ملی اور سینکڑوں کامیڈین اس سے منسلک ہوگئے تھے۔ یہ کمپنی چین کے مختلف شہروں میں اپنے ساتھ منسلک کامیڈین کے شو منعقد کراتی ہے۔
شیاؤ گوا کمپنی کو اپنے ایک تشہیری پوسٹر کی وجہ سے پہلی مرتبہ 2021 میں چینی حکام کی برہمی کا سامنا کرنا پڑا تھا اور اس پر دو لاکھ یوآن جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔
چین میں اسٹینڈاپ کامیڈی میں سنائے گئے لطائف اور طنز و مزاح سے متعلق عوامی رائے تقسیم ہے۔ بعض کے خیال میں تیزی سے مشہور ہونے والے ان شوز میں نامناسب مواد بڑھتا جارہا ہے جب کہ چینی حکام کا موقف ہے کہ فن کسی بھی شکل میں ہو اسے چینی اقدار کے فروغ کے لیے استعمال ہونا چاہیے۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے لی گئی ہیں۔