فلوریڈا میں رہنے والے چار چینی شہریوں اور ریاست میں جائیداد کی خریدو فروخت کرنے والے ایک ایجنٹ نے مشترکہ طور پر ایک نئے قانون کو چیلنج کرتے ہوئے مقدمہ دائر کیا ہے ۔اس قانون کے تحت کچھ غیر امریکی شہریوں پر ریاست میں جائیداد خریدنے پر سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔
فلوریڈا کے نئے قانون پر اس ماہ گورنر رون ڈی سینٹیس نے دستخط کیے تھے اور یہ یکم جولائی سے نافذ العمل ہو گا۔
اس مقدمے میں فلوریڈا کے کمشنر برائے زراعت ولٹن سمپسن سمیت متعدد مدعا علیہان کے نام درج ہیں، جو قانون کو نافذ کرنے کی ذمہ دار ہوں گے۔ فلوریڈا کے محکمہ زراعت نے ابھی تک وی او اے کی تبصرے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
مدعا علیہان ، شین بمقابلہ سمپسن کا الزام ہے کہ یہ قانون امریکی آئین میں دیے گئے ، مدعیان کے مساوی تحفظ اور مناسب عمل کے حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے۔
اس بل میں ایسے افراد کے لیے جائیداد کی خریداری پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں جن کا تعلق ، فساد یا جنگ زدہ ملکوں سے ہے جیسے کیوبا، وینزویلا، شام، ایران، روس اور شمالی کوریا ، لیکن یہ قوانین چینی شہریوں پر بھی لاگو ہوں گے۔
قانون کے تحت، جو چینی شہری امریکہ کے مستقل رہائشی نہیں ہیں وہ فلوریڈا میں قانونی طور پر کوئی بھی جائیداد نہیں خرید سکیں گے ۔اور جو چینی شہری اس وقت ریاست میں جائیداد کے مالک ہیں، انہیں اپنی جائیدادوں کو ریاست میں رجسٹر کرانا ہوگا۔ قانون کی خلاف ورزی پر جرمانے اور قید کی سزا دی جا سکتی ہے۔
ایشیائی امریکیوں کی تشویش
بل کے مخالفین کا کہنا ہے کہ اس سے ریاست میں نسلی عداوت بڑھے گی اور یہ قانون بہت سے ان چین مخالف اور ایشیائی مخالف قوانین کی بازگشت ہے جو 19 ویں صدی کے آخر اور 20 ویں صدی کے اوائل میں پورے امریکہ میں منظور کیے گئے تھے، اور جنہیں بعد میں غیر آئینی قرار دے دیا گیا تھا۔
امریکن سول لبرٹیز یونین کے نیشنل سیکیورٹی پراجیکٹ کے ڈپٹی ڈائریکٹر پیٹرک ٹومی نے وی او اے کو بتایا، کہ ’’ فلوریڈا میں اس قانون سے متاثرہ ایشیائی امریکن کمیونٹی اور دیگر کمیونٹیز میں بہت زیادہ تشویش پائی جاتی ہے‘‘ ۔ان کا کہنا ہے کہ اس سے ہر اس شخص کے لیے جس کا نام ایشیائی جیسا لگتا ہے، وہ ریاست کے اندر جائیداد نہیں خرید سکتا ہے۔
ایشین امریکن لیگل ڈیفنس اینڈ ایجوکیشن فنڈ کے قانونی ڈائریکٹر، بیتھنی لی نے ایک بیان میں کہا، کہ غیر ملکیوں سے نفرت اور تعصب پر مبنی پا بندیوں نے چین کے خلاف پالیسیوں اور نسلی تعصب کو ہوا دی ہے۔ ہم نے بارہا دیکھا ہے کہ قومی سلامتی کے نام پر پالیسیوں نے ایشیائی امریکیوں کو کس طرح نقصان پہنچایا ہے۔ یہ سلسلہ امیگریشن پابندیوں سے لے کر دوسری جنگ عظیم کے کیمپوں میں جاپانی امریکیوں کی قید اور 9/11 کے بعد کی نگرانی تک پھیلا ہو ہے۔
یہ بل اس سال کے شروع میں اس وقت پیش کیا گیا جب ڈی سینٹیس نے ، جو متوقع طور پر ،بدھ کو ریپبلکن صدارتی نامزدگی کے لیے اپنی امیدواری کا اعلان کررہے ہیں، اس خواہش کا اظہار کیا چینی کمپنیوں اور شہریوں کو ریاست میں جائیداد خریدنے سے روکا جائے ۔ ریاستی مقننہ میں اس بل کی منظوری میں ریپبلکن اور ڈیموکریٹک دونوں شریک تھے۔ سینیٹ نے یہ بل متفقہ طور پر منظور کیا اور ایوان نے 17 کے مقابلے میں 95 ووٹوں سے اس کی منظوری دی ۔
تاہم، گزشتہ ماہ ایک سماعت کے دوران ، جب 100 سے زائد چینی نژاد امریکی اس بل کے خلاف احتجاج کرنے نکلے اور متنبہ کیا کہ یہ قانون ایشیائی نسل پرستی کے خلاف کردار ادا کرے گا، تو قانون سازوں نے انہیں یقین دلانے کی کوشش کی کہ بل کا مقصد فی الوقت ،فلوریڈا میں رہنے والے کسی بھی شخص کو نقصان پہنچانا نہیں ہے۔
فلوریڈا اسٹیٹ کے ریپبلکن نمائندے ڈیوڈ بوریرو نے گزشتہ ماہ ایک سماعت کے دوران کہا کہ یہ بل جن لوگوں سے امتیازی سلوک کرتا ہے وہ صرف چین کی کمیونسٹ پارٹی ہے۔صرف وہی لوگ یہاں زمین خریدنے کے نا اہل ہو سکتے ہیں جو یہاں کے رہائشی نہیں ہیں۔
جائیداد کی خرید و فروخت پر پابندیاں دنیا بھر میں عام ہیں
رہائشی املاک کی غیر ملکی ملکیت پر پابندیاں امریکہ کے لیے نئی ہیں۔ دنیا بھر میں یہ کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے۔ اس طرح کے قوانین مختلف وجوہات کی بنا پر لگائے جاتے ہیں، جن میں قومی سلامتی، منی لانڈرنگ، اور مکانات کی بلند قیمتوں کے خدشات شامل ہیں۔
جنوری میں، کینیڈا نے ایک نیا قانون نافذ کرنا شروع کیا جس کے تحت غیر ملکی سرمایہ کاروں کو وہاں دو سال تک رہائشی جائیدادیں خریدنے سے روک دیا گیا۔ اس اقدام کا مقصد مکانات کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کو کم کرنا تھا۔ قانون سازوں کا خیال تھا کہ یہ جزوی طور پر، غیر ملکی شہریوں کے گھر خریدنے کی وجہ سے ہو رہا ہے۔
اس سال کے شروع میں اسپین کے بیلاری جزائر کی حکومت نے غیر ملکی شہریوں کی جانب سے مکانات خریدنے پر پابندی عائد کرنے کی حمایت کی، اور یہ دعویٰ کیا کہ دولت مند غیر ملکیوں کی خریداریوں کی وجہ سے مکانوں کی قیمتیں اس قدر بڑھ گئی ہیں کہ جزائر کے آبائی لوگ یہاں رہنے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔
آسٹریا، ڈنمارک، اٹلی اور سوئٹزرلینڈ سمیت دیگر یورپی ممالک بھی غیر ملکیوں پر جائیدادیں خریدنے پر پابندی ہے۔
(راب گیرور، وی او اے نیوز)