چین کی ایک عدالت نے امریکی فون ساز کمپنی 'ایپل' کو اپنے بعض پرانے ماڈلز کے آئی فون چین میں فروخت کرنے سے روک دیا ہے۔
چین کے علاقے فوژو کی عدالت نے یہ فیصلہ امریکی چپ ساز کمپنی 'کوال کوم' کی شکایت پر دیا ہے جس نے 'ایپل' پر اپنے دو پیٹنٹس کی خلاف ورزی کا الزام لگایا تھا۔
دونوں امریکی کمپنیوں کے درمیان گزشتہ کئی سال سے پیٹنٹس کے خلافِ معاہدہ استعمال کی قانونی جنگ جاری ہے اور دونوں نے ایک دوسرے کے خلاف کئی ملکوں میں درجنوں مقدمات درج کرا رکھے ہیں۔
'کوال کوم' کا موقف ہے کہ ایپل نے آئی فون 6، 7 اور 8 کے تمام ماڈلز میں اس کے ان دو پیٹنٹس کی خلاف ورزی کی ہے جو لوگوں کو فون میں ہی تصویریں ایڈٹ اور ان کا سائز تبدیل کرنے اور ٹچ اسکرین کے ذریعے ایپس مینیج کرنے کی سہولت دیتے ہیں۔
چین کی عدالت کے فیصلے کا اطلاق آئی فون کے نئے ماڈلز ایکس ایس، ایکس ایس پلس اور ایکس آر پر نہیں ہوتا کیوں کہ جب 'کوال کوم' نے یہ مقدمہ دائر کیا تھا تو اس وقت یہ ماڈل لانچ نہیں ہوئے تھے۔
ماہرین کے مطابق عدالت نے جن ماڈلز کی فروخت پر پابندی لگائی ہے، چین میں فروخت ہونے والے کل آئی فونز میں ان کا تناسب 10 سے 15 فی صد تک ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ عدالت نے فیصلہ گزشتہ ہفتے سنایا تھا جس کا اعلان اس ہفتے کیا گیا ہے۔ لیکن ایپل نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ چین میں آئی فون کے تمام ماڈلز فروخت کے لیے دستیاب ہیں۔
اپیل نے عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل بھی دائر کردی ہے اور اپنے بیان میں 'کوال کوم' کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ چین میں اس نے جس پیٹنٹ کی بنیاد پر دعویٰ دائر کیا ہے اسے عالمی عدالتیں پہلے ہی مسترد کرچکی ہیں۔
'کوال کوم' امریکہ میں بھی حکام سے پیٹنٹس کی مبینہ خلاف ورزی کی بنیاد پر آئی فون کے کئی ماڈلز کی فروخت پر پابندی لگانے کا مطالبہ کرتی آئی ہے لیکن امریکی حکام تاحال اس کی درخواستیں مسترد کرتے رہے ہیں۔