چاوموس، چترال کی قدیم تہذیب کو اُجاگر کرتا تہوار
رسومات کی ادائیگی کے دوران کيلاش کے بزرگ اپنے وقتوں کی بہادری کی داستانيں نوجوانوں سے بيان کرتے ہيں۔ داستان سنانے والوں میں خواتین بھی حصہ لیتی ہیں۔
چاوموس کے موقع پر ہر سال کثير تعداد ميں ملکی اور غير ملکی سياح وادی کيلاش کا رُخ کرتے ہيں۔
سات دسمبر سے شروع ہونے والے سال کے آخری تہوار ميں کيلاش قبيلے کے لوگ مختلف رسميں ادا کرتے ہيں۔ اس روایت کا مقصد علاقے ميں خوشحالی اور اس قديم تہوار کی اہميت کو اجاگر کرنا ہوتا ہے۔ لوگ رسمی گانے اور روایتی نغمے گنگنا کر خوشی کا اظہار کرتے ہيں۔
تہوار کے دوران بچے بچياں روايتی کيلاشی لباس زيب تن کيے تمام رسومات انتہائی عقيدت و احترام سے ادا کرتے ہيں۔
ايک رسم کے مطابق ديوتا سجی گور کے سامنے کئی بکروں کی قربانی کی جاتی ہے اور پھر اُنہیں بھون کر کھايا جاتا ہے۔ تہوار کی خاص دلچسپی خواتین کا وہ روایتی لباس اور بال بنانے کے طریقے ہیں جو قبیلے کی خاص پہچان ہیں۔
تہوار کے آخری روز مقامی لوگوں کا ايک گروہ لومڑی کو پہاڑوں ميں ڈھونڈتا ہے جو اس تہوار کی خاص دلچسپی ہے۔ چند گھنٹوں کی مسافت کے بعد قبيلے کے لوگ لومڑی کو ڈھونڈ نکالتے ہیں۔ اس تہوار کا بنيادی مقصد گزرے سال کو الوداع جب کہ نئے سال کو خوش آمديد کہنا ہوتا ہے۔
اس دفعہ چاوموس فیسٹیول کی خاص بات يہ تھی کہ پہلی مرتبہ سياحوں کے لیے 'شيخاندہ' نامی مقام کھولا گيا تھا۔ جہاں مختلف مقابلے ہوتے ہيں۔ اس تہوار کے اختتام پر کئی جوڑے زندگی کے بندھن ميں بھی بندھ جاتے ہيں۔
ايک اور تہوار 'منڈ ہيک' کے موقع پر قبيلے کے لوگ ہاتھوں ميں پائن درخت کی لکڑی ميں آگ لگا کر اپنے عزيز و اقارب کی ياد ميں کچھ دیر خاموشی اختيار کرتے ہيں۔ اس رسم ميں بون فائر کا انعقاد بھی کيا جاتا ہے۔