بعض قبائلی عمائدین کا کہنا ہے کہ امن معاہدے پر مکمل عمل درآمد کٹھن ہو گا۔ جب کہ بعض مبصرین کہتے ہیں کہ امن کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔
تجزیہ کار سمیع یوسفزئی کہتے ہیں کہ طالبان حکومت نے معیشت، انسانی حقوق اور دیگر مسائل میں گھرے افغانستان میں پاکستان مخالف بیانیے کو مضبوط کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔
امیر خان متقی نے کہا کہ ان کی حکومت کو کمزور نہ سمجھا جائے۔ یہ کوئی بہادری کا عمل نہیں ہے جس میں بچوں، خواتین اور بوڑھوں کو نشانہ بنایا جائے۔
شدت پسندی کے موضوع پر تحقیق کرنے والے سوئیڈن میں مقیم محقق عبدالسید کا کہنا ہے کہ ایک طرف پاکستانی عہدے دار کابل میں ہیں اور دوسری طرف یہ کارروائی کی گئی ہے۔ اس سے دونوں ملکوں کے درمیان تناؤ مزید بڑھے گا۔
تجزیہ کار داؤد خٹک کہتے ہیں کہ صرف سیکیورٹی اداروں پر انحصار کرنے کے بجائے قبائلی اضلاع میں معاشی اور سماجی ترقی پر بھی توجہ دینا ہو گی تاکہ مقامی آبادی کا اعتماد حاصل ہو سکے۔
سانحہ آرمی پبلک اسکول کے بعد متاثرین کی جانب سے جہاں اسکول کی سیکیورٹی پر سوال اُٹھائے گئے وہیں دہشت گردی سے متعلق ریاستی پالیسی پر بھی تنقید ہوتی رہی ہے۔
خلیل الرحمان حقانی نیٹ ورک کے بانی جلال الدین حقانی کے بھائی اور طالبان حکومت کے موجودہ وزیرِ داخلہ سراج الدین حقانی کے چچا تھے۔ تاحال کسی گروہ نے ان کی ہلاکت کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
اسلام آباد میں قائم تھنک ٹینک ’پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کونفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز‘ کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ حملوں اور جھڑپوں میں 245 افراد ہلاک ہوئے جن میں 68 سیکیورٹی اہلکار بھی شامل تھے۔ رپورٹ کے مطابق ان حملوں میں سو سے زائد سیکیورٹی اہلکاروں سمیت کم از کم 257 افراد زخمی ہوئے تھے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں کے بارے میں جو دعوے پی ٹی آئی کر رہی ہے اگر وہ صحیح ثابت ہوتے ہیں تو یقیناً آنے والے دنوں میں حکومت کے لیے مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔
ضلعی پولیس افسر جاوید اللہ محسود کا کہنا ہے کہ تاحال فریقین کے درمیان فائر بندی معاہدے پر عمل درآمد نہیں ہوا جب کہ اب بھی حالات معمول پر نہیں آئے۔
پاڑا چنار میں اب بھی سوگ کا ماحول ہے۔ تعلیمی ادارے، بازار اور عدالتیں مکمل طور پر بند ہیں جب کہ اسپتالوں میں ادویات کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔
ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر فائرنگ کے واقعے کے خلاف پاڑہ چنار میں تمام کاروباری مراکز اور اسکول مکمل طور پر بند ہیں۔ علاقے میں خوف و ہراس کے ساتھ غصہ بھی پایا جاتا ہے۔
ڈپٹی کمشنر کرم جاوید اللہ محسود کا مزید کہنا تھا کہ ”لوئر کرم کے دو علاقوں مندوری اور ڈاڈ کمر میں مسافر بسوں کے کانوائے پر دہشت گردوں نے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 38 افراد ہلاک اور 11 زخمی ہو گئے ہیں۔"
سابق سیکریٹری داخلہ اختر علی شاہ کہتے ہیں کہ دہشت گردی کے واقعات کے بعد صرف افغانستان پر الزام عائد کرنا کافی نہیں ہے بلکہ ملک کے اندر چھپے ہوئے دہشت گردوں کے خلاف بھی منظم کارروائی کرنا ہو گی۔
استور حادثے میں بچ جانے والی دلہن ملکہ جگلوٹ اسپتال میں زیرِ علاج ہیں۔ ان کے بقول حادثے میں ان کے خاندان کے بیشتر افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور اس وقت انہیں کچھ بھی سمجھ نہیں آ رہا کہ یہ سب کیا ہو رہا ہے۔
کالعدم بلوچ علیحدگی پسند تنظیم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے نے) نے دعویٰ کیا ہے کہ ریلوے اسٹیشن پر ان کے خودکش بمبار نے فوجی اہلکاروں کو نشانہ بنایا ہے جب کہ دھماکے میں 60 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔
امریکہ میں پانچ نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخاب پر بعض حلقے گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق خارجہ پالیسی، اقتصادی معاملات اور علاقائی سیکیورٹی کے بارے میں امریکہ کی نئی قیادت کی ترجیحات اور پالیسیوں کا براہِ راست اثر پاکستان پر پڑ سکتا ہے۔ مزید تفصیلات نذر الاسلام کی اس رپورٹ میں۔
ملیحہ لودھی کہتی ہیں پاکستان کوئی ایسی چیز نہیں کرے گا جس سے یہ تاثر ملے کہ وہ کسی قسم کے اینٹی چائنا یوایس سپانسر کولیشن کا حصہ بن رہا ہے۔ تو پاکستان کے چوائیسز کلئیر ہیں۔
سابق سیکریٹری دفاع لیفٹننٹ جنرل (ر) نعیم خالد لودھی کہتے ہیں کہ طویل عرصے بعد حکومت اور سیکیورٹی اداروں کے کرتا دھرتا کے ذہن میں یہ بات بیٹھ گئی ہے کہ تمام مسائل بندوق اور طاقت کے زور پر حل نہیں کیے جا سکتے۔
اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان لڑائی کے بعد مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے۔ اس صورتِ حال کو ماہرین کیسے دیکھ رہے ہیں اور آگے کیا ہو سکتا ہے؟ جانیے نذر الاسلام کی اس رپورٹ میں۔
مزید لوڈ کریں