مہنگائی، سلامتی کے خدشات اور محدود وسائل سے قطع نظر اس بستی کے مکین دمکتے چہروں سے خوشیوں کے دیپ روشن کیے ہوئے ہیں۔
اسلام آباد —
وفاقی دارالحکومت کے خوبصورت گھروں کے قریب ہی جی سیون سیکٹر میں واقع مسیحی برداری کی ایک کچی بستی میں ان دنوں کرسمس کی تیاریاں عروج پر ہیں۔
35 سالہ سامر صابر اور اس کا خاندان سارا سال اس تہوار کا منتظر رہتا ہے کہ یہ نہ صرف مذہبی بلکہ سماجی اعتبار سے بھی ان کے لیے خوشیاں سمیٹے ہوئے آتا ہے۔
دو کمروں کے اس چھوٹے سے گھر کے مکین کرسمس کے روایتی گیت گنگناتے ہوئے تہوار کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔
بستی میں ایک چھوٹا سا چرچ بھی ہے جہاں 20 دسمبر سے روزانہ دعائیہ تقریب بھی منعقد ہورہی ہے۔
مہنگائی، سلامتی کے خدشات اور محدود وسائل سے قطع نظر اس بستی کے مکین دمکتے چہروں سے خوشیوں کے دیپ روشن کیے ہوئے ہیں۔
35 سالہ سامر صابر اور اس کا خاندان سارا سال اس تہوار کا منتظر رہتا ہے کہ یہ نہ صرف مذہبی بلکہ سماجی اعتبار سے بھی ان کے لیے خوشیاں سمیٹے ہوئے آتا ہے۔
دو کمروں کے اس چھوٹے سے گھر کے مکین کرسمس کے روایتی گیت گنگناتے ہوئے تہوار کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔
بستی میں ایک چھوٹا سا چرچ بھی ہے جہاں 20 دسمبر سے روزانہ دعائیہ تقریب بھی منعقد ہورہی ہے۔
مہنگائی، سلامتی کے خدشات اور محدود وسائل سے قطع نظر اس بستی کے مکین دمکتے چہروں سے خوشیوں کے دیپ روشن کیے ہوئے ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5