سائفر کیس میں پراسیکیوٹر رضوان عباس کا کہنا ہے کہ سابق وزیرِ اعظم عمران خان اور سابق وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی پر کیس میں فردِ جرم عائد کر دی گئی ہے۔
وائس آف امریکہ کے نمائندے عاصم علی رانا کے مطابق آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت قائم خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے بدھ کو اڈیالہ جیل میں سائفر کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے عدالت میں کہا کہ دو فیصلوں کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے۔ پہلے ان پر فیصلہ ہونے دیں۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ کیا یہ ضروری ہے کہ سابق چیئرمین پی ٹی آئی کے ساتھ بھی پہلے زیادتی ہو اور پھر ازالہ ہو۔ کیس کی بنیاد ٹھیک نہ ہو تو پورا کیس بیٹھ جاتا ہے۔
دورانِ سماعت پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے عدالت سے استدعا کی کہ سائفر کیس کو روزانہ کی بنیاد پر چلایا جائے۔
ان کے بقول فردِ جرم عائد کرنے پر کوئی قدغن نہیں۔ سات روز سے زیادہ کا وقت دیا جا چکا ہے اور تمام دستاویزات بھی فراہم کردی گئی ہیں۔
وکلا کے دلائل کے بعد عدالت نے کہا کہ خفیہ سائفر کو جلسے میں لہرایا گیا اور اس کے مندرجات کو زیرِ بحث لایا گیا۔ ایسا کرنا آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت جرم ہے۔
عدالت نے کہا کہ بطورِ وزیرِ اعظم عمران خان کو سائفر رکھنے کا کوئی اختیار نہیں تھا۔ سائفر کو جان بوجھ کر اپنے مفاد کے لیے استعمال کیا گیا۔ اس عمل سے ملک کے تشخص اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچا۔
فاضل جج نے عمران خان اور شاہ محمود قریشی پر عائد کردہ فردِ جرم پڑھ کر سنائی۔ تاہم دونوں رہنماؤں نے صحتِ جرم سے انکار کر دیا۔
SEE ALSO: 'عمران خان الیکشن کے لیے اہل ہیں اور ہمارا نشان بھی بلا ہو گا'خیال رہے کہ سابق وزیرِ اعظم عمران خان پر الزام ہے کہ انہوں نے سات مارچ 2022 کو امریکہ سے موصول ہونے والے سائفر کو قومی سلامتی کا خیال کیے بغیر ذاتی مقاصد کے لیے استعمال کیا تھا۔
بدھ کو فردِ جرم کی کارروائی کے دوران کمرۂ عدالت میں موجود عمران خان نے جج کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ "فردِ جرم میں ایک اور فقرہ شامل کردیں۔ بڑا ظلم کیا جو جنرل باجوہ اور ڈونلڈ لو کو ایکسپوز کیا۔"
عمران خان نے دعویٰ کیا کہ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور امریکی سفارت کار ڈونلڈ لو کو بچانے کے لیے تمام ڈرامہ ہو رہا ہے۔ سابق وزیرِ اعظم کے بقول انہیں سزائے موت سے ڈر نہیں لگتا۔ سائفر حکومت گرانے کے لیے لکھا گیا اور حکومت گرا دی گئی۔
سابق وزیرِ اعظم نے کہا کہ سائفر کے اندر سازش ہے جو چھپائی جا رہی ہے۔ میڈیا کو بولنے کی اجازت نہیں تو فیئر ٹرائل کیسے ہو سکتا ہے؟
عمران خان نے جج کو کہا کہ فیئر ٹرائل نہ ہوا تو اس کی ذمہ داری تمام عمر آپ پر رہے گی اور یہ ذمہ داری آپ نے پوری نہیں کی۔
عمران خان نے عدالت میں استدعا کی کہ قانون کے تحت دستاویزات اور ویڈیو دیکھنے کے لیے سات دن کا وقت دیا جائے۔
Your browser doesn’t support HTML5
سائفر کیس کی سماعت کے دوران شاہ محمود قریشی نے بھی عدالت میں بیان دیا۔ سابق وزیرِ خارجہ نے کہا کہ سائفر آئے دن آتے رہتے ہیں۔ سینکڑوں سائفر پڑھے اور ان پر ہدایات دیں۔ سائفر کو کیسے رکھنا اور تلف کرنا ہے، سب چیزوں کی گائیڈ لائن ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سینکڑوں سائفر دیکھے لیکن یہ ان میں سے منفرد تھا۔ وزیرِ خارجہ کو دنیا بھر میں چیف ڈپلومیٹ کہا جاتا ہے۔ لیکن ایک مراسلہ آتا ہے جو چیف ڈپلومیٹ کی نظر سے نہیں گزارا جاتا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ان کی نظر سے سائفر اوجھل رکھنے کی کوئی تو وجہ ہوگی۔ آٹھ مارچ کو فون پر امریکہ میں اس وقت کے پاکستانی سفیر اسد مجید سے بات ہوئی۔ اسد مجید کو بلائیں اور پوچھیں۔ پھر حقائق قوم کے سامنے آئیں گے۔
سابق وزیرِ خارجہ نے کہا کہ چیزوں کو خفیہ رکھ کر یک طرفہ ٹرائل نہ چلایا جائے۔ دو محبِ وطن بے گناہ شہریوں کو اس مقدمے میں پھنسایا جا رہا ہے اور انہیں سزا دینا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر عدالت نے تمام چیزوں کو نہیں دیکھنا تو لکھا لکھایا فیصلہ لے آئیں۔ اس پر جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ شاہ صاحب ہم کیس کو سن رہے ہیں، آپ متوازن بات کیا کریں۔
فاضل جج نے سائفر کیس میں فرد جرم کی کارروائی کے بعد سماعت جمعرات تک ملتوی کر دی۔ اب کل سے کیس کا باقاعدہ ٹرائل شروع ہوگا اور گواہوں کے بیانات ریکارڈ کیے جائیں گے۔
کیس کی سماعت کے بعد عمران خان کے وکیل سلمان صفدر اور شاہ محمود قریشی کے وکیل تیمور ملک نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے خلاف فرد جرم عائد نہیں ہوئی۔
سلمان صفدر کا کہنا تھا کہ چارج فریم کرنے کے بعد ملزمان سے دستخط کروائے جاتے ہیں جس کے بعد پروسیس مکمل ہوتا ہے۔ ہم نے ایسا کچھ نہیں دیکھا لہٰذا ہمارے نزدیک اب تک فرد جرم عائد نہیں ہوئی۔
سائفر کیس کیا ہے؟
سابق وزیرِ اعظم عمران خان پر الزام ہے کہ انہوں نے سات مارچ 2022 کو واشنگٹن ڈی سی سے موصول ہونے والے سائفر کو قومی سلامتی کا خیال کیے بغیر ذاتی مقاصد کے لیے استعمال کیا تھا۔
اس الزام کی بنیاد پر 15 اگست 2023 کو عمران خان کے خلاف وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کا باقاعدہ مقدمہ درج کیا گیا۔
Your browser doesn’t support HTML5
اس کیس کی سماعت کے لیے خصوصی عدالت قائم کی گئی اور وزارتِ قانون کی طرف سے عمران خان کے جیل ٹرائل کے لیے نوٹی فکیشن بھی جاری کیا گیا۔
خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے 29 اگست کو پہلی مرتبہ سائفر کیس کی سماعت کی جس کے دوران عمران خان پر فردِ جرم عائد کیے جانے کے بعد 10 گواہوں کے بیانات قلم بند کیے تھے۔
لیکن بعد میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے جیل ٹرائل کی بنیاد پر اس کیس کی تمام کارروائی کو کالعدم قرار دے دیا تھا جس کے بعد راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں سماعت جاری ہے۔