امریکہ کی جانب سے افغانستان میں اتوار کو داعش کے خلاف کی جانے والی فضائی کارروائی میں عام شہریوں کی بھی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔ امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ نے کہا ہے کہ وہ ان ہلاکتوں سے متعلق تفصیلات کا جائزہ لے رہے ہیں۔
امریکی فوج نے اتوار کی صبح ایک بیان میں کہا تھا کہ اس نے کابل ایئرپورٹ کے لیے خطرہ بننے والی داعش خراسان کی ایک گاڑی کو افغان دارالحکومت میں نشانہ بنایا ہے۔
بعدازاں امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ کے ترجمان بل اربن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہم فضائی کارروائی میں عام شہریوں کی ہلاکت سے متعلق آگاہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم معصوم افراد کی ہلاکتوں پر افسردہ ہیں اور حملے اور اس میں قیمتی جانوں کے ضیاع کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
اتوار کی شب جاری ہونے والے بیان میں بل اربن نے مزید کہا کہ ''پہلی فضائی کارروائی کے نتائج کے بارے میں ابھی معلومات لی جا رہی ہیں تاہم دوسرا حملہ ہلاکتوں کا باعث بنا ہے۔ البتہ یہ واضح نہیں ہے کہ وہاں کیا ہوا لیکن ہم مزید تحقیقات کر رہے ہیں۔"
SEE ALSO: کابل ایئر پورٹ پر مزید حملے ہو سکتے ہیں، امریکی سفارت خانے کا انتباہامریکی اخبار نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ڈرون حملے میں کم از کم نو افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں بچے بھی شامل ہیں۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' نے دینا محمدی نامی خاتون کے حوالے سے بتایا ہے کہ ان کے خاندان کے افراد متاثرہ گھر میں رہائش پذیر تھے جہاں ڈرون حملے سے نقصان ہوا۔ ان کے بقول ان کے خاندان کے کئی افراد ڈرون حملے میں مارے گئے ہیں جن میں بچے بھی شامل ہیں۔
دینا محمدی نے ہلاک ہونے والے افراد کے نام اور عمروں سے متعلق فوری طور پر کچھ نہیں بتایا۔
ضلعی عہدیدار کریم کے مطابق فضائی حملے کے فوراً بعد گھر میں آگ لگ گئی تھی جس کی وجہ سے لوگوں کو باہر نکالنے میں مشکلات پیش آئیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہر طرف دھواں ہی دھواں تھا جس کے بعد انہوں نے چند بچوں اور خواتین کو وہاں سے نکالا۔
Your browser doesn’t support HTML5
'اے پی' کے مطابق متاثرہ گھر کے پڑوس میں رہنے والے احمد الدین کا کہنا ہے کہ انہوں نے حملے کے بعد بچوں کی لاشیں نکالیں جس کے بعد گھر میں مزید دھماکے بھی ہوئے۔
واضح رہے کہ 31 اگست امریکہ کے مکمل فوجی انخلا کی ڈیڈ لائن ہے اور اس سے قبل افغان دارالحکومت کابل میں تشویش پائی جاتی ہے۔
چھبیس اگست کو کابل ایئرپورٹ کے ایبی دروازے پر دو خودکش حملوں میں امریکہ کے 13 فوجیوں سمیت 100 سے زیادہ افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے تھے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے دہشت گردی کی اس کارروائی کی ذمہ داری داعش خراسان پر عائد کی تھی اور فوج کو حکم دیا تھا کہ وہ اس تنظیم کی قیادت، تنصیبات اور اثاثے کو نشانہ بنائے۔
اس خبر میں وائس آف امریکہ کی وائٹ ہاؤس کے لیے نمائندہ پیٹسی وڈاکوسوارا، کارلا بیب کی رپورٹوں سے مواد لیا گیا۔ کچھ معلومات خبر رساں اداروں 'ایسوسی ایٹڈ پریس' اور 'رائٹرز' سے حاصل کی گئیں۔