امریکی ریاست جنوبی کیلیفورنیا میں لاس انجلیس سے 60 کلومیٹر مشرق میںClaremont Lincoln University ایک نئی بین الامذاہب یونیورسٹی ہے، جو مسلمان، عیسائی اور یہودی اداروں پر مشتمل ہے اور جِن کا ایک مشترکہ مقصد مذاہب کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرتے ہوئے اِن مذاہب کی اصل روح ’امن‘ کو اجاگر کرنا ہے۔
’وائس آف امریکہ‘ کی مونالیزا نور محمدی نے اِس یونیورسٹی کے پہلے کنووکیشن میں شرکت کی اور یہ رپورٹ ترتیب دی ہے۔ وہ بتاتی ہیں کہ، نئی یونیورسٹی میں بین الامذاہب تعلیمات اور مسلمان لیڈرشپ کے مضامین میں ماسٹرز کرایا جاتا ہے۔ لیکن، یہ تین بنیادی مذہبی اداروں کا گڑھ بھی ہے جِن میں کلیریمونٹ کا تھیولوجیکل اسکول، کیلی فورنیا کی یہودی مذہب کی اکیڈمی اور جنوبی کیلی فورنیا کا اسلامی مرکز شامل ہیں۔
اِن اداروں کے طلبا ایک دوسرے کے کورسز میں بھی تعلیم حاصل کر سکتے ہیں۔
اسلامی شعبہ ابھی ابتدائی مراحل میں ہے۔ إِس کے بانیوں کو امید ہے کہ وہ اگلے سال کسی وقت امام کی تربیت کا پروگرام بھی شروع کرسکتے ہیں۔
ڈیوڈ لنکن کلیریمونٹ لنکن یونیورسٹی کے بورڈ کے چیرمین ہیں۔ اُنھوں نے اور اُن کی بیوی نے اِس نئی یونیورسٹی کو پھلتا پھولتا دیکھنے کے لیے پانچ کروڑ ڈالر کا عطیہ دیا ہے۔وہ کہتے ہیں: ’مذاہب دنیا میں جنگوں کی بجائے امن پھیلائیں گے۔ ابھی، بہت سی جگہوں پر وہ ایک دوسرے سے لڑ رہے ہیں۔ اگر مذاہب مسئلوں کا حل تلاش کرسکیں تو مسائل حل ہوجائیں گے اور ہم ایک بہتر زندگی گزار سکیں گے‘۔
ریورنڈ جیری کیمبل، کلیریمونٹ اسکول آف تھیالوجی کے صدر ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ یورنیورسٹی دنیا کو دکھائے گی کہ امریکی مسلمان دنیا اور اسلامی عقیدے کے خلاف جنگ نہیں کر رہا بلکہ یہاں نجی اداروں، حکومت اور بڑے پیمانے پر عوام کی حمایت حاصل ہے اور وہ یہ تسلیم کرتے ہیں کہ اسلام اور مسلمان امن کے عملبردار ہیں۔ اور یہ نیا اقدام، امریکہ کو ایک محفوظ جگہ بنا دے گا اور امریکی جمہوریت کو مضبوط کرے گا‘۔
جہاد تُرک، جنوبی کیلی فورنیا کے اسلامی مرکز کے مذہبی امور کے ڈائریکٹر ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ یہ یورنیورسٹی خصوصی طورپر امریکی مسلمانوں کے لیے فائدیمند ہوگی۔
آڈیو رپورٹ سنیئے: