افغانستان میں حکام نے بتایا ہے کہ شمالی شہر قندوز کے مضافات میں سکیورٹی فورسز اور طالبان شدت پسندوں کے درمیان لڑائی بدھ کو تیسرے روز بھی جاری ہے۔
پیر کو علی الصبح طالبان نے قندوز پر تمام اطراف سے حملہ کیا تھا لیکن سکیورٹی فورسز نے مزاحمت کرتے ہوئے حملہ آوروں کو شہر سے نکال باہر کیا۔
صوبائی پولیس کے سربراہ جنرل قاسم جنگل باغ کا کہنا ہے کہ طالبان کی بدھ کی صبح شہر کے مشرقی اور جنوبی اطراف سے سکیورٹی فورسز پر تازہ حملے کیے۔
ان کے بقول شہر میں کسی جنگجو کے چھپے ہونے کے پیش نظر تلاش کی کارروائیاں جاری ہیں جب کہ مضافات میں اب بھی شدید لڑائی جاری ہے۔
بدھ کو امریکی فورسز نے بھی طالبان کے خلاف افغان فوجیوں کی مدد کے لیے قندوز میں فضائی کارروائیاں کیں۔
قندوز کی صوبائی کونسل کے سربراہ محمد یوسف کے مطابق پیر کو ہونے والے حملے کے بعد سے شہر میں اشیائے خورونوش کی قیمتیں تین گنا مہنگی ہو گئی ہیں جب کہ شہریوں کو خوراک اور پانی کے ساتھ ساتھ بجلی کی قلت کا بھی سامنا ہے۔
طالبان نے گزشتہ سال بھی قندوز پر حملہ کیا تھا اور مختصر وقت کے لیے یہاں قبضہ بھی کیے رکھا۔ لیکن افغان سکیورٹی فورسز نے امریکی فوجیوں کی مدد سے شہر کا کنٹرول دوبارہ حاصل کر لیا تھا۔
طالبان نے ملک کے مشرقی اور جنوبی حصوں میں بھی قبضے کے لیے کارروائیاں شروع کر رکھی ہیں۔
جنوبی صوبہ ہلمند کے مرکزی شہر لشکر گاہ کے قریب منگل کو ہونے والے ایک حملے میں کم ازکم 12 پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔