اکیسویں صدی میں تعلیم دینے اور حاصل کرنے کا انداز ماضی کی نسبت بہت بدل چکا ہے۔ ٹیکنالوجی کے میدان میں ہر لمحہ ہونے والی تبدیلیوں نے اعلیٰ تعلیم کے حصول کو بھی خاصا سہل بنا دیا ہے۔
اکیسویں صدی میں تعلیم دینے اور حاصل کرنے کا انداز ماضی کی نسبت بہت بدل چکا ہے۔ ٹیکنالوجی کے میدان میں ہر لمحہ ہونے والی تبدیلیوں نے اعلیٰ تعلیم کے حصول کو بھی خاصا سہل بنا دیا ہے۔
لیکن اس کے باوجود اب بھی امریکہ کے بیشتر کالجز اور یونی ورسٹیوں کی ہیئت وہی پرانی ہے۔ بڑے بڑے کلاس روم، لیبارٹریوں کی عمارات اور طلبہ کے ہاسٹل۔
لیکن ایک ہزار سے زائد انٹرنیٹ ماہرین سے کیے گئے ایک نئے سروے کے نتائج کے مطابق امریکہ میں اعلیٰ تعلیمی اداروں کا یہ روایتی نقشہ بہت جلد مکمل طور پر تبدیل ہونے جارہا ہے اور مستقبل میں تعلیمی اداروں کا وجود بڑی بڑی عمارات میں نہیں بلکہ انٹرنیٹ پر ہوا کرے گا۔
مذکورہ سروے امریکی ریاست شمالی کیرولائنا کی 'ایلون یونی ورسٹی ' اور 'پیو انٹرنیٹ اینڈ امریکن لائف پروجیکٹ' نے مشترکہ طور پر کیا ہے۔ سروے میں شامل 60 فی صد ماہرین نے اس بیان سے اتفاق کیا کہ سنہ 2020 تک امریکی تعلیمی اداروں میں ٹیلی کانفرنس اور فاصلاتی تعلیم بہت حد تک عام ہوچکی ہوگی جس سے طلبہ کو متعلقہ مضامین کےحقیقی ماہرین سے براہِ راست استفادے کا موقع میسر آئے گا۔
سروے کے مطابق اکثر ماہرین کے خیال میں مستقبل کے کلاس روم 'آن لائن' ہوا کریں گے جب کہ کالجوں اور یونی ورسٹیوں کی عمارات زیادہ تر تحقیق اور فنی تربیت وغیرہ کے لیے ہی استعمال کی جائیں گی۔
لیکن سروے میں شامل تمام ماہرین مستقبل کی اس نقشہ گری سے خوش نہیں۔ 'پیو انٹرنیٹ پروجیکٹ' کے ڈائریکٹر لی رینے کے مطابق سروے میں کئی افراد نے اس بارے میں تشویش ظاہر کی کہ فاصلاتی طریقہ تعلیم کے رواج پانے سے استاد اور شاگرد کا براہِ راست رابطہ اور مکالمہ کمزور پڑ جائے گا جسے موثر تعلیم کے لیے ضروری خیال کیا جاتا ہے۔
لیکن اس کے باوجود اب بھی امریکہ کے بیشتر کالجز اور یونی ورسٹیوں کی ہیئت وہی پرانی ہے۔ بڑے بڑے کلاس روم، لیبارٹریوں کی عمارات اور طلبہ کے ہاسٹل۔
لیکن ایک ہزار سے زائد انٹرنیٹ ماہرین سے کیے گئے ایک نئے سروے کے نتائج کے مطابق امریکہ میں اعلیٰ تعلیمی اداروں کا یہ روایتی نقشہ بہت جلد مکمل طور پر تبدیل ہونے جارہا ہے اور مستقبل میں تعلیمی اداروں کا وجود بڑی بڑی عمارات میں نہیں بلکہ انٹرنیٹ پر ہوا کرے گا۔
مذکورہ سروے امریکی ریاست شمالی کیرولائنا کی 'ایلون یونی ورسٹی ' اور 'پیو انٹرنیٹ اینڈ امریکن لائف پروجیکٹ' نے مشترکہ طور پر کیا ہے۔ سروے میں شامل 60 فی صد ماہرین نے اس بیان سے اتفاق کیا کہ سنہ 2020 تک امریکی تعلیمی اداروں میں ٹیلی کانفرنس اور فاصلاتی تعلیم بہت حد تک عام ہوچکی ہوگی جس سے طلبہ کو متعلقہ مضامین کےحقیقی ماہرین سے براہِ راست استفادے کا موقع میسر آئے گا۔
سروے کے مطابق اکثر ماہرین کے خیال میں مستقبل کے کلاس روم 'آن لائن' ہوا کریں گے جب کہ کالجوں اور یونی ورسٹیوں کی عمارات زیادہ تر تحقیق اور فنی تربیت وغیرہ کے لیے ہی استعمال کی جائیں گی۔
لیکن سروے میں شامل تمام ماہرین مستقبل کی اس نقشہ گری سے خوش نہیں۔ 'پیو انٹرنیٹ پروجیکٹ' کے ڈائریکٹر لی رینے کے مطابق سروے میں کئی افراد نے اس بارے میں تشویش ظاہر کی کہ فاصلاتی طریقہ تعلیم کے رواج پانے سے استاد اور شاگرد کا براہِ راست رابطہ اور مکالمہ کمزور پڑ جائے گا جسے موثر تعلیم کے لیے ضروری خیال کیا جاتا ہے۔