اقوام متحدہ نے انتباہ کیا ہے کہ آب و ہوا میں تیزی سے آنے والی تبدیلیاں خشک سالی کے عالمی سانحوں میں ڈرامائی شدت کی وجہ بن رہی ہیں، جس سے زرعی پیداوار، پینے کے لئے محفوظ پانی کے عالمی ذخائر اور انسانی ترقی کے دیگر ناگزیر پہلووں کے لئے خطرات بڑھ رہے ہیں۔
یہ انکشاف آفات کے خطرے کی روک تھام کے لئے اقوام متحدہ کے ادارے کی سال دو ہزار اکیس کی ایک خصوصی رپورٹ (Special Report on Drought 2021)میں کیا گیا ہے، جس میں خشک سالی کے خطرے کا جائزہ پیش کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ آب و ہوا کی وجہ سے ہنگامی طور پر جنم لینے والی خشک سالی کے کرہ ارض پر موجود زندگیوں اور لوگوں کے رہن سہن پر مرتب ہونے والے اثرات بدتر ہوتے جائیں گے۔
اقوام متحدہ کے ریسرچرز نے کہا ہے کہ خشک سالی نے گزشتہ 40 برسوں میں دنیا بھر میں جتنے لوگوں کو متاثر کیا ہے، اتنا کسی دوسری قدرتی آفت نے نہیں کیا۔
قدرتی آفات کے خطرات میں کمی کے لئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی خصوصی نمائندہ مامی مزوتوری نے کہا ہے کہ خشک سالی اس صدی میں اب تک ڈیڑھ ارب لوگوں کو براہ راست متاثر کر چکی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ خشک سالی سے زمینوں کی فصلیں اگانے کی صلاحیت کم اور پیداوار متاثر ہوتی ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ بارشوں کی تبدیل ہوتی ہوئی شرح اور تسلسل عالمی سطح پر بارش پر انحصار کرنے والی ستر فیصد زراعت کے لئے خطرہ ہے ۔
اقوام متحدہ کی نمائندہ کے مطابق، کرہ ارض کے بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کا مطلب ہے کہ ایسے آبادیوں میں اضافہ ہوگا، جنہیں صاف پانی اور نکاسی آب کی سہولتوں تک رسائی حاصل نہیں۔ جس سے بیماریاں پھیلنے کا خطرہ بڑھے گا، پانی کی کمی کی وجہ سے تنازعات جنم لیں گے اور لوگوں کو ایک سے دوسری جگہ منتقل ہونا پڑے گا۔
Your browser doesn’t support HTML5
عالمی ادارہ صحت، خشک سالی کو دنیا کے تقریباً ہر حصے میں لائیو اسٹاک اور فصلوں کے لئے انتہاِئی نقصان دہ خیال کرتا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ پانی کی قلت دنیا کی 40 فیصد آبادی کو متاثر کرتی ہے۔
ادارے کا اندازہ ہے کہ خشک سالی کی وجہ سے 2030 تک 70 کروڑ کے لگ بھگ افراد کو نقل مکانی کا خطرہ درپیش ہے۔
رپورٹ کے مرکزی مصنف راجر پلورٹی اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ ہم خشک سالی کی سنگینی میں کوئی اضافہ نہیں دیکھ رہے ہیں، لیکن ان کا یہ بھی کہنا ہے خشکی سالی جہاں کہیں بھی نمودار ہوتی ہے اس بدلتی ہوئی صورتحال کا مقابلہ بھی بدلتے ہوئے انداز سے کرنے کی ضرورت ہے۔