امریکی سیکرٹری خارجہ ہلری کلنٹن جمعہ کو ایک اہم دورے پر اسلام آباد پہنچ رہی ہیں۔ پہلے سے طے شدہ یہ دورہ مبصرین کے مطابق موجودہ تناظر میں کافی اہمیت کا حامل ہے،
اس قبل اپنی ایک تقریر میں ہلری کلنٹن نے ایک بار پھر کہا ہے کہ امریکہ پاکستان کےساتھ طویل المدتی اشتراکِ عمل کا خواہاں ہے۔
جمعرات کے روز پیرس میں’’تنظیم برائے اقتصادی تعاون و ترقی‘‘ (او ای سی ڈی) کے دفتر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان انسدادِ دہشت گردی کے لیے کی جانے والی کوششوں میں امریکہ کا ایک اچھا اتحادی رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کا ملک پاکستان کی سرزمین پر ہونے والی دہشت گردی کے خلاف اس کی داخلی جنگ میں تعاون فراہم کرنے کے لیے ’’تیار اور خواہاں‘‘ ہے۔
ہلری کلنٹن نے یہ بھی کہا کہ امریکہ نے پاکستانی حکومت سے کچھ توقعات وابستہ کر رکھی ہیں جن پراسے پورا اترنا ہے۔ تاہم انہوں نے ان توقعات کی وضاحت نہیں کی۔
واضح رہے کہ دونوں ممالک کے تعلقات امریکی کمانڈوز کی جانب سے پاکستانی حدود میں 2 مئی کو کی گئی ایک یک طرفہ فوجی آپریشن کے بعد سے خاصے کشیدہ ہیں۔ مذکورہ کارروائی میں امریکی کمانڈوز نے القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کو ہلاک کردیا تھا جو پاکستان کے شہر ایبٹ آباد کے ایک مکان میں روپوش تھا