امریکی وزیرِ خارجہ ہیلری کلنٹن دو روزہ دورے پر سعودی عرب پہنچی ہیں جس کے دوران میں وہ سعودی حکام کے ساتھ شام کی صورتِ حال پر مذاکرات کریں گی۔
سیکریٹری کلنٹن کے دورے کا مقصد شام میں جاری قتل و غارت کے خاتمے کے طریقہ کار پر امریکہ اور خلیجی عرب ریاستوں کے مابین اتفاقِ رائے کا حصول ہے۔
سعودی عرب کے سرکاری ٹیلی ویژن کے مطابق ریاض پہنچنے کے بعد امریکی وزیرِ خارجہ نے مملکت کے سربراہ شاہ عبداللہ اور دیگر اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کی ہیں۔
سعودی عرب شام میں جاری قتل و غارت کی کاروائیوں کو خطے کے استحکام کے لیے خطرہ سمجھتا ہے۔ سعودی حکومت شامی صدر بشارالاسد کی افواج کے مقابلے کے لیے شامی حزبِ اختلاف کو اسلحہ دینے کی تجویز کی حمایت کر رہی ہے لیکن امریکہ اس تجویز پر بظاہر ہچکچاہٹ کا شکار ہے۔
اوباما انتظامیہ کو خدشہ ہے کہ شامی باغیوں کو مسلح کرنے کے نتیجے میں شام کے خانہ جنگی کا شکار ہوجانے کا امکان بڑھ جائے گا۔ امریکی انتظامیہ کو یہ بھی خطرہ ہے کہ بین الاقوامی برادری کی جانب سے دیے جانے والے ہتھیاراسلامی شدت پسندوں کے ہاتھ بھی لگ سکتے ہیں۔
امریکی وزیرِ خارجہ اپنے دورے کے دوران میں ہفتے کو ایک "اسٹریٹجک فورم" کا افتتاح کریں گی جس کا مقصد امریکہ اور 'خلیج تعاون کونسل ' کے رکن ممالک کے درمیان رابطے اور مختلف شعبہ جات میں تعاون بڑھانا ہے۔
واضح رہے کہ 'خلیج تعاون کونسل' سعودی عرب، قطر، متحدہ عرب امارات، کویت، بحرین اور عمان کا سیاسی اور معاشی اتحاد ہے۔
سعودی عرب کے دورے کی تکمیل کے بعد سیکریٹری کلنٹن ترکی جائیں گی جہاں وہ استنبول میں ہونے والے 'احبابِ شام' (فرینڈز آف سیریا) کے اجلاس میں شریک ہوں گی۔
اجلاس میں مغربی اور عرب ممالک کے سفارت کار صدر بشارالاسد کی سربراہی میں قائم شامی حکومت کے مقابلے پر حزبِ اختلاف کو مضبوط بنانے کے لیے اقدامات پر غور کریں گے۔