یکم مئی کو جنوبی امریکہ کے ملک کولمبیا میں ایک طیارے کو حادثہ پیش آیا۔ یہ طیارہ ایمیزون کے جنگلات پر سے گزر رہا تھا کہ کہ اچانک اس کے انجن نے کام کرنا چھوڑ دیا اور کپتان نے ٹاور کو خطرے سے آگاہ کردیا۔
سنگل انجن والا سیسنا 206 طیارہ کولمبیا کے صوبے گویاری کی حدود میں گر کر تباہ ہوا تھا۔ اس میں سات افراد سوار تھے جن میں سے پائلٹ سمیت تین بالغ افراد کی موت کی تصدیق ہوگئی تھی اور ان کی لاشیں بھی جہاز سے مل گئی تھیں۔
لیکن طیارے پر سوار چار بچوں کا کچھ اتا پتا معلوم نہیں ہوسکا تھا۔ ان بچوں کی عمریں چار، نو اور 13 سال تھیں جب کہ ان میں گیارہ ماہ کا ایک نوزائیدہ بچہ بھی شامل تھا۔
جائے حادثہ پر موجود شواہد سے اندازہ ہوتا تھا کہ طیارہ گرنے کے بعد اس پر سوار یہ چاروں بچے اس سے اتر کر جنگل میں نکل گئے ہوں گے اور اسی کے پیش نظر انہیں تلاش کرنے کے لیے سرچ آپریشن کا آغاز کیا گیا۔
ایمیزون کے خطے میں شامل اس جنگل میں 100 فٹ سے زائد بلند درختوں، وقفے وقفے سے بارش اور یہاں پائے جانے والےخطرناک جانوروں اور زہریلے حشرات کی وجہ سے ان بچوں کی زندگی سے متعلق امید کم ہی نظر آتی تھی۔
کولمبیا کی حکومت نے اس سرچ آپریشن کے لیے 100 سے زائد اہل کاروں کو تعینات کیا تھا جو کھوجی کتوں کی مدد سے ان بچوں کی تلاش کررہے تھے۔
آپریشن کے دوران ریسکیو ٹیم کو بچوں کی ایک دودھ کی بوتل، ادھ کھایا پھل اور ایک قینچی ملی جس سے امید پیدا ہوئی کہ یہ بچے شاید جنگل میں اپنی جان بچانے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔
جمعرات کو کولمبیا کے صدر گستاوو پیٹرو نے اپنے ایک ٹوئٹ میں بتایا کہ طیارے کے حادثے کے بعد لاپتا ہونے والے چاروں بچے 17 دن سے زندہ ہیں اور حکام نے انہیں تلاش کرلیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ پورے کولمبیا کے لیے خوشی کی خبر ہے۔
ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر طیارہ گرنے کے بعد یہ بچے جنگل کی جانب چلے گئے ہوں گے اور وہاں جنگل میں موجود پھل وغیرہ کھا کر زندہ رہے ہوں گے۔
اگرچہ کولمبیا کے مقامی میڈیا میں یہ چہ مگوئیاں جاری ہیں کہ یہ ریسکیو آپریشن فوج نے کیا تھا اور اس نے تاحال چاروں بچوں کے زندہ مل جانے کی تصدیق نہیں کی ہے۔ تاہم کولمبیا کے صدر نے اپنے ٹوئٹ میں ان بچوں کے زندہ ملنے کی تصدیق کردی ہے۔ تاحال طیارے کے حادثے کی وجہ معلوم نہیں ہوسکی ہے۔
اس خبر میں شامل معلومات ’رائٹرز‘ سے لی گئی ہے۔