|
نیویارک کی کولمیبا یونیورسٹی کے عہدہ داروں نے دھمکی دی ہے کہ کیمپس کے ہملٹن ہال پر قبضہ کرنے والے طلباء کو یونیورسٹی سے نکال دیا جائے گا، یہ دھمکی ایک ایسے موقع پر دی ہے جب مظاہرہ کرنے والے طالب علموں نے اپنا قبضہ ختم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
اس سے پہلے فلسطینیوں کے حامی طلباء مظاہرین نے منگل کی صبح سویرے یونیورسٹی کے احاطے میں واقع ہملٹن ہال پر قبضہ کر لیا تھا اور اس پر ہند ہال کے نام کا بینر لگا دیا تھا۔ ہند ایک پانچ سالہ فلسطینی بچہ تھا جو اسرائیلی فوج کے حملے میں مارا گیا تھا۔
ہیملٹن ہال یونیورسٹی کی ان بہت سی عمارتوں میں سے ایک ہے جن پر 1968 میں شہری حقوق اور ویت نام کی جنگ کے خلاف احتجاج کے دوران بھی قبضہ کر لیا گیا تھا۔
یونیورسٹی انتظامیہ نے ہیملٹن ہال پر قابض طلبا کو یونیورسٹی سے خارج کرنے کی دھمکی ایک ایسے موقع پر دی ہے جب مظاہرہ کرنے والے طالب علموں نے اپنے قبضہ ختم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
کولمبیا یونیورسٹی کی انتظامیہ نے پیر کی صبح انتباہ کیا تھا کہ جو طلبہ دوپہر دو بجے تک کیمپ خالی نہیں کرتے اور ادارے کی پالیسیوں کی پابندی کرنے کا تحریری وعدہ نہیں کرتے انہیں معطلی کا سامنا کرنا پڑے گا اور وہ سمسٹر مکمل کرنے کے لیے نااہل ہوں گے۔
احتجاج کو ختم کرنے کے لیے یونیورسٹی انتظامیہ اور طلبہ رہنماؤں کے درمیان ہونے والے مذاکرات تعطل کا شکار ہیں۔
یونیورسٹی کی صدر نعمت مینوش شفیق نے ایک بیان میں کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کی جنگ کی مخالفت کے اظہار کے لیے لگائے گئے درجنوں خیموں کو ہٹانے پر آمادہ کرنے میں کامیابی نہیں مل سکی۔
یونیورسٹی کے ترجمان بین چانگ کے مطابق احتجاجی کیمپوں نے بہت سے یہودی طلبہ اور اساتذہ کے لیے ایک 'ناپسندیدہ ماحول اور شور والا خلفشار پیدا کیا ہے جو پڑھانے، سیکھنے اور فائنل امتحانات کی تیاری میں خلل ڈال رہے ہیں۔
SEE ALSO: غزہ جنگ پر امریکی جامعات میں احتجاج کرنے والے کون ہیں؟کولمبیا میں تازہ ترین کریک ڈاؤن اس وقت سامنے آیا جب آسٹن شہر میں قائم یونیورسٹی آف ٹیکساس میں پولیس نے فلسطینیوں کی حامیوں کی ریلی میں شرکا پر کالی مرچ کا اسپرے کیا اور درجنوں طلبہ کو گرفتار کیا۔
طلبہ کے مطالبات کیا ہیں؟
طلبہ مظاہرین نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ جب تک کولمبیا یونیورسٹی تین مطالبات پورے نہیں کرتی وہ یونیورسٹی کے کیمپس میں اپنے ڈیرےکو برقرار رکھیں گے۔
طلبہ کے مطالبات میں یونیورسٹی کی اسرائیل سے مالی معاملات سے علیحدگی، یونیورسٹی کے مالی معاملات میں شفافیت اور احتجاج کرنے والے طلبہ اور اساتذہ کے لیے عام معافی شامل ہیں۔
یونیورسٹی کی صدر نعمت شفیق نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جامعہ کولمبیا اسرائیل میں مالیات سے دست بردار نہیں ہوگی۔ البتہ انہوں نے پیش کش کی کہ یونیورسٹی فلسطینی علاقے غزہ میں صحت اور تعلیم میں سرمایہ کاری کرے گی اور یونیورسٹی کی براہِ راست سرمایہ کاری کو مزید شفاف بنایا جائے گا۔
Your browser doesn’t support HTML5
کولمبیا اسٹوڈنٹ اپارتھائیڈ ڈائیوسٹ کے نام سے بنائے گئے اتحاد نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ غزہ میں اسرائیلی حملوں میں 34 ہزار سے زیادہ فلسطینیوں کی ہلاکتوں کے مقابلے میں (انہیں) خوفزدہ کرنے والے یہ ہتھکنڈے کچھ بھی نہیں۔
اتحاد کے ارکان میں سے بہت سوں نے روایتی فلسطینی کیفیہ اسکارف پہن رکھے تھے۔ انہوں نے کیمپ کے بیرونی حصے کے گرد مارچ کرتے ہوئے نعرے لگائے: "انکشاف کرو! (مالیاتی) علیحدگی کرو! ہم نہیں رکیں گے، ہم آرام نہیں کریں گے۔"
دو ہفتے قبل یونیورسٹی سے طلبہ کے احتجاجی کیمپ کو ختم کرنے کے لیے نیویارک سٹی پولیس کو طلب کرنے پر یونیورسٹی کی صدر نعمت شفیق کو کئی طلبہ، اساتذہ اور بیرونی مبصرین کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
مظاہرین کا ہملٹن ہال پر قبصہ
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق درجنوں مظاہرین نے منگل کی صبح کولمبیا یونیورسٹی کی ایک عمارت پر قبضہ کر لیا اور داخلی راستوں پر رکاوٹیں کھڑی کر دیں۔
ایک ویڈیو میں یونیورسٹی کے مین ہٹن کیمپس میں مظاہرین ہاتھوں کی زنجیر بنا رہے ہیں اور کچھ مظاہرین عمارت سے فرنیچر اور دیگر سامان لے جا رہے ہیں۔
امریکہ میں 1968 میں شہری حقوق اور کیمپس میں ویتنام جنگ مخالف احتجاج کے دوران بھی ہملٹن ہال پر قبضہ کیا گیا تھا۔
نیم شب کے فوراً بعد انسٹاگرام پوسٹس میں لوگوں پر زور دیا گیا کہ وہ کیمپ کی حفاظت کریں اور ہملٹن ہال میں ان کے ساتھ شامل ہوں۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں اداروں 'ایسوسی ایٹڈ پریس' اور 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔