سیو دی چلڈرن نامی تنظیم نے ایتھوپیا کی مثال پیش کرتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس ملک میں بچوں کی شرح اموات میں 67 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ۔
بچوں تحفظ کے لیے کام کرنے والی ایک بین الاقوامی تنظیم ’’سیوو دی چلڈرن‘‘ نے افریقہ کے ترقی پذیر ملکوں میں بچوں کی شرح اموات میں کمی کو حوصلہ افزا قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ امتیازی رویے پر توجہ دے کر اس شرح کو مزید کم کیا جاسکتا ہے۔
تنظیم کی طرف سے بدھ کو جاری کی گئی ایک تازہ رپورٹ میں کہا گیا کہ بچوں کی صحت سے متعلق دنیا بھرمیں ’’قابل ذکر‘‘ پیش رفت دیکھنے میں آئی ہے لیکن پسماندگی اور دیہی علاقوں میں نوزائیدہ بچوں خصوصاً بچیوں کی شرح اموات اب بھی باعث تشویش ہے۔
ایتھوپیا کی مثال پیش کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس ملک میں بچوں کی شرح اموات میں 67 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ۔
لیکن سیوو دی چلڈرن کے مطابق اس ملک کی 40 فیصد غریب آبادی کے بچے دو گنا زیادہ موت کے خطرے سے دو چار ہیں۔ خاص طور پر بچیوں کے لیے خطرہ زیادہ سنگین ہے۔
رپورٹ میں حکومتوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ نوزائیدہ بچوں کی شرح اموات میں کمی پر مزید توجہ دیں۔ یہ شرح پانچ سال سے کم عمر بچوں کی اموات کی شرح سے بہت حد تک کم ہو چکی ہے۔
تنظیم کی طرف سے بدھ کو جاری کی گئی ایک تازہ رپورٹ میں کہا گیا کہ بچوں کی صحت سے متعلق دنیا بھرمیں ’’قابل ذکر‘‘ پیش رفت دیکھنے میں آئی ہے لیکن پسماندگی اور دیہی علاقوں میں نوزائیدہ بچوں خصوصاً بچیوں کی شرح اموات اب بھی باعث تشویش ہے۔
ایتھوپیا کی مثال پیش کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس ملک میں بچوں کی شرح اموات میں 67 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ۔
لیکن سیوو دی چلڈرن کے مطابق اس ملک کی 40 فیصد غریب آبادی کے بچے دو گنا زیادہ موت کے خطرے سے دو چار ہیں۔ خاص طور پر بچیوں کے لیے خطرہ زیادہ سنگین ہے۔
رپورٹ میں حکومتوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ نوزائیدہ بچوں کی شرح اموات میں کمی پر مزید توجہ دیں۔ یہ شرح پانچ سال سے کم عمر بچوں کی اموات کی شرح سے بہت حد تک کم ہو چکی ہے۔