امریکی حکام کی جانب سے اسلحے کی خریداروں کو اپنا اسلحہ میکسیکو لے جانے کی اجازت دینے کی متنازع سرگرمی پر امریکی اٹارنی جنرل ایرک ہولڈر کو ری پبلکن جماعت کی کڑی تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
جمعرات کو کانگریس میں اس معاملے پر ہونے والی ایک سماعت کے دوران امریکی اٹارنی جنرل نے اعتراف کیا کہ 'آپریشن فاسٹ اینڈ فیوریس' نامی منصوبے میں خامیاں تھیں۔
ایرک ہولڈر نے کہا کہ انہوں نے کبھی بھی اس منصوبے کی اجازت نہیں دی تھی اور اس کا علم ہونے پر انہوں نے فوری طور پر اسے بند کرنے کا حکم دے دیا تھا۔
امریکی ایوانِ نمائندگان کی 'کمیٹی برائے سرکاری امور اور اصلاحات' کے روبرو بیانِ حلفی دیتے ہوئے اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ قطعِ نظر اس بات کے کہ ایسا موجوددہ حکومت میں ہوا یا سابقہ دور میں ، اسلحے کےساتھ سرحد پار کرناقطعی ناقابلِ قبول عمل ہے۔
انہوں نے کہا کہ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ حکام کے اس عمل کا مقصد ہتھیاروں کی امریکہ سے میکسیکو غیر قانونی اسمگلنگ پر قابو پانا تھا تاہم ان کے بقول اس کا طریقہ کار درست نہیں تھا۔
سماعت کے دوران ری پبلکن اراکین نے الزام عائد کیا کہ محکمہ انصاف نے انہیں معاملے سے متعلق تمام معلومات فراہم نہیں کی ہیں۔
کمیٹی کے ری پبلکن سربراہ اور کیلی فورنیا سے رکنِ کانگریس ڈیرل ایسا نے اٹارنی جنرل پر اپنے عملے کی پشت پناہی کرنے، عوام کو دھوکہ دینے اور کمیٹی کی تحقیقات میں رکاوٹیں ڈالنے کے الزامات عائد کیے۔
چیئرمین نے خبردار کیا کہ وہ کانگریس سے کمیٹی کو درکار تمام معلومات فراہم کرنے کے لیے محکمہ انصاف کو مجبور کرنے کی استدعا کرسکتے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکی حکام متنازع طریقہ کار کے تحت سرحد پار بھیجے گئے ان سینکڑوں ہتھیار وں کا سراغ کھو بیٹھے ہیں جن کے بارے میں انہیں علم ہونا چاہیے تھا۔ امکان ظاہر کیا جاتا رہا ہے کہ یہ ہتھیار میکسیکو میں سرگرم منشیات کے منظم گروہوں کے ہاتھ لگ سکتے ہیں۔
ایسے کئی ہتھیار مختلف جائے واردات سے برآمد ہوتے رہے ہیں جب کہ ان ہی میں سے دو بندوقیں 2010ء میں گولی مار کر قتل کیے گئے ایک امریکی سرحدی محافظ برائن ٹیری کی نعش کے نزدیک سے برآمد ہوئی تھیں۔