کرونا سے لڑنے کے لیے ترکی میں عطر کا استعمال

To cope with COVID, Turkey turns to tradition

پوری دنیا کی طرح، ترکی میں بھی کرونا وائرس حملہ آور ہے۔ تاہم، ترکوں نے اس سے مقابلے کیلئے اپنے روایتی رسم و رواج کا سہارا لیتے ہوئے، کولون یعنی خوشبو کا استعمال بڑھا دیا ہے۔

ترکی میں عام خیال یہ ہے کہ چونکہ کولون میں الکحل زیادہ مقدار میں ہوتا ہے اس لئے ہاتھوں پر موجود کرونا وائرس کو مارنے کیلئے عطر بہت سازگار ہے۔ آجکل بڑے بڑے خوشبویات بنانے والوں سے لیکر مقامی عطاروں اور کیمیا دانوں تک، سب عطر کی بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کرنے کیلئے کام کر رہے ہیں۔

استنبول کے سب سے بزرگ عطار، ضیا میلی شجر، اس وقت تقریباً نوے برس کے ہیں۔ اپنے پیشے کی وجہ سے انہیں ملک بھر میں جاری لاک ڈاؤن سے استثنا حاصل ہے۔

ضیا ہر روز مقامی لوگوں کی ضروریات پوری کرنے کیلئے اپنی دوا سازی کی دکان کھولتے ہیں۔ وہ خاندانی عطار ہیں اور یہ دکان گزشتہ ایک صدی سے اوپر ان کے خاندان کی ملکیت ہے۔

ان کی دکان کی دیواروں پر ان کے خاندان کی دوا سازی اور عطاری سے متعلق پیشہ ورانہ اکتساب کی سندیں عربی عبارات میں لٹکی ہوئی ہیں جو کہ ترک جمہوریہ کے وجود میں آنے سے پہلے کی ہیں۔

ضیا استنبول میں آئے صحت سے متعلق سابق بحرانوں کو یاد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ دوسری جنگِ عظیم کے دوران کالے بخار کی وبا پھیلی تھی۔ لیکن حکما نے اسے یہ کہہ کر مسترد کر دیا تھا کہ یہ محض ایک پروپیگینڈا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ سن انیس سو تہتر میں ہیضے کی وبا پھوٹ پڑی تھی جو کہ ہولناک تھی۔ لوگ اپنے علاقوں کو چھوڑ کر دوسرے مقامات پر منتقل ہو گئے تھے۔

تاہم، ضیا کہتے ہیں کہ کرونا وائرس اب تک کی سب سے ہولناک وبا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ایسی وبا پہلے کبھی نہیں دیکھی نہ ہی اتنا انتشار دیکھا ہے۔ میں نے اتنی اموات کا پہلے نہ دیکھا ہے نہ سنا۔ لوگ کاغذ کی ناؤ کی طرح ڈوب رہے ہیں، مر رہے ہیں۔

ترکی کے وزارتِ صحت کے مطابق، اب تک تین ہزار افراد اس وباس سے ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میں ساٹھ فیصد اموات اسنبول میں ہوئی ہیں۔

حزب اختلاف کی جماعت سی ایچ پی سے تعلق رکھنے والے، استنبول کے میئر اکرام امام توغلو کا کہنا ہے کہ شاید اموات کی شرح اس سے کہیں زیادہ ہے۔ تاہم، حکومت امام توغلو کے الزامات کو پوری طرح سے مسترد کر رہی ہے۔

ترکوں کی زندگی میں عطر کے استعمال کا رواج صدیوں سے چلا آرہا ہے۔

ایک پرانے عطار اور کولون بنانے والی فیکٹری کے مالک مہمت مدری سوغلو کہتے ہیں کہ کولون کا استعمال ترکوں کی روایت میں بہت اہمیت رکھتا ہے۔ اب ان کے بیٹے، کریم سوغلو ترکی کے معروف ترین کولون بنانے والوں میں سے ایک ہیں۔

کریم کہتے ہیں کہ ترکی میں جب آپ کسی کے گھر یا دفتر جاتے ہیں تو چند روایات آج بھی زندہ و جاوید ہیں۔ ایک تو آپ کو چائے پیش کی جائے گی۔ دوسرے آپ کو مٹھائی پیش کی جائے گی۔ اور تیسرے جب آپ کسی کے گھر مییں جائیں تو آپ کو کولون پیش کیا جائے گا۔ یہ لیموں کی خوشبو والا عطر ہوتا ہے، اور یہ جراثیم کش بھی مانا جاتا ہے۔

مذہبی اور ترک امور کے ماہر، پروفیسر عشطرغو ضیادین کہتے ہیں کہ ان کے خیال میں کہ شاید ہی کوئی اور معاشرہ ہوگا جہاں ترک معاشرے جتنا عطر استعمال ہوتا ہو۔