امریکی ریاست کیلی فورنیا میں رہنے والے قبطی عیسائیوں نے اس بارے میں صدمے کا اظہار کیا ہے کہ مصر سے تعلق رکھنے والا ان ہی کا ایک ہم عقیدہ فرد اس اسلام مخالف فلم کا پروڈیوسر ہے جس نے مسلم دنیا میں پرتشدد احتجاج کی آگ بھڑکادی ہے۔
واشنگٹن —
امریکی ریاست کیلی فورنیا میں رہنے والے قبطی عیسائیوں نے اس بارے میں صدمے کا اظہار کیا ہے کہ مصر سے تعلق رکھنے والا ان ہی کا ایک ہم عقیدہ فرد اس اسلام مخالف فلم کا پروڈیوسر ہے جس نے مسلم دنیا میں پرتشدد احتجاج کی آگ بھڑکادی ہے۔
کیلی فورنیا میں مصری نژاد قبطی عیسائیوں کی ایک بڑی تعداد آباد ہے اور لاس اینجلس میں اس کمیونٹی کے آرتھوڈوکس بشپ اور دیگر رہنما اس فلم کی سخت مذمت کر رہے ہیں جس میں پیغمبرِ اسلام کی توہین کی گئی ہے۔
بشپ سیراپیون اس فلم کو عیسائی عقیدے سے بھی متصادم قرار دیتے ہیں کیوں کہ ان کے بقول عیسائیت میں دوسرے لوگوں کے احساسات کی توہین نہ کرنے کا درس دیا گیا ہے۔
لاس اینجلس کے قبطی گرجا گھر میں عبادت کے لیے آنے والے ماہر سعید کا کہنا ہے کہ قبطی عیسائیوں نے بھی اس فلم کو سختی سے مسترد کیا ہے۔ ان کے بقول "ہم لوگ کسی بھی مذہب کے بارے میں کبھی کوئی غلط بات زبان سے نہیں نکالتے"۔
سعید اس بات پر افسردہ ہیں کہ غم وغصے کا شکار بعض مسلمانوں نے مغرب میں رہنے والے تمام قبطی عیسائیوں کو اس فلم کا ذمہ دار قرار دے ڈالا ہے۔
لاس اینجلس کے اس گرجا گھر میں آنے والے قبطی عیسائیوں کا کہنا ہے کہ وہ نہ تو مبینہ فلم ساز نکولا باسیلے سے واقف ہیں اور نہ ہی ان کی کمیونٹی کا اس فلم سے کوئی تعلق ہے۔ ان لوگوں کے بقول، فلم بنانے والا ان کے عقیدے کی نمائندگی نہیں کرتا کیوں کہ ان کا عقیدہ تمام مذاہب کے احترام کا درس دیتا ہے۔
کیلی فورنیا میں مصری نژاد قبطی عیسائیوں کی ایک بڑی تعداد آباد ہے اور لاس اینجلس میں اس کمیونٹی کے آرتھوڈوکس بشپ اور دیگر رہنما اس فلم کی سخت مذمت کر رہے ہیں جس میں پیغمبرِ اسلام کی توہین کی گئی ہے۔
بشپ سیراپیون اس فلم کو عیسائی عقیدے سے بھی متصادم قرار دیتے ہیں کیوں کہ ان کے بقول عیسائیت میں دوسرے لوگوں کے احساسات کی توہین نہ کرنے کا درس دیا گیا ہے۔
لاس اینجلس کے قبطی گرجا گھر میں عبادت کے لیے آنے والے ماہر سعید کا کہنا ہے کہ قبطی عیسائیوں نے بھی اس فلم کو سختی سے مسترد کیا ہے۔ ان کے بقول "ہم لوگ کسی بھی مذہب کے بارے میں کبھی کوئی غلط بات زبان سے نہیں نکالتے"۔
سعید اس بات پر افسردہ ہیں کہ غم وغصے کا شکار بعض مسلمانوں نے مغرب میں رہنے والے تمام قبطی عیسائیوں کو اس فلم کا ذمہ دار قرار دے ڈالا ہے۔
لاس اینجلس کے اس گرجا گھر میں آنے والے قبطی عیسائیوں کا کہنا ہے کہ وہ نہ تو مبینہ فلم ساز نکولا باسیلے سے واقف ہیں اور نہ ہی ان کی کمیونٹی کا اس فلم سے کوئی تعلق ہے۔ ان لوگوں کے بقول، فلم بنانے والا ان کے عقیدے کی نمائندگی نہیں کرتا کیوں کہ ان کا عقیدہ تمام مذاہب کے احترام کا درس دیتا ہے۔