کرونا وائرس کے چیلنج سےنمٹنے کے کام میں مدد دینے کے لیے امریکہ نے پاکستان کو مزید 80 لاکھ ڈالر کی امداد کا اعلان کیا ہے۔
پاکستان میں امریکی سفیر، پال جونز نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کی کوششوں میں امریکہ پاکستان کا شراکت دار ہے۔
اس سے پہلے، امریکہ پاکستان کو اس وبا سے نمٹنے کے لیے بیس لاکھ ڈالر کی امداد دے چکا ہے۔
اس نئی امداد کے تحت امریکہ پاکستان کو تین موبائل لیبارٹریاں فراہم کرے گا، تاکہ وائرس سے متاثرہ علاقوں میں رہائشیوں کے ٹیسٹ کرانے،علاج کی سہولت فراہم کرنے کے کام میں معاونت کی جا سکے اور وائرس کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔ ان سہولتوں کی دستیابی پر 30 لاکھ ڈالر خرچ کیے جائیں گے۔
اس کے علاوہ، امریکہ پاکستان میں جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ ہنگامی آپریشن سینٹرز کے قیام میں بھی مدد دے گا۔ یہ سینٹر اسلام آباد، سندھ، پنجاب، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں قائم کیے جائیں گے۔
امریکی سفیر نے کہا کہ امریکہ پاکستان کو حفظان صحت کے مقامی کارکنوں کی تربیت میں بھی تعاون کرے گا، تاکہ لوگوں کو گھروں میں دیکھ بھال کی سہولت فراہم کی جا سکے اور ہسپتالوں پر بوجھ کم ہو سکے۔
امریکہ پاکستان میں موجود افغان مہاجرین اور لوکل کمیونٹی کی دیکھ بھال کے لئے اقوام متحدہ کو چوبیس لاکھ ڈالر فراہم کرے گا۔
پال جونز نے بتایا کہ یہ تمام امداد پاکستانی ترجیحات کے مطابق ہے؛ اور یہ کہ یہ امداد امریکی عوام کی طرف سے پاکستان کو دی جا رہی ہے۔
اپنے ویڈیو میسج میں، سفیر پال جونز نے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کی اس بات کا بھی ذکر کیا جب انہوں نے کہا تھا کہ موجودہ کرونا وائرس کے حالات کے پیش نظر ترقی پذیر ممالک کو قرض دینے کی چھوٹ دی جائے۔
امریکی سفیر نے کہا کہ جی ٹونٹی گروپ کے ممالک نے جو حالیہ فیصلہ کیا ہے امریکہ نے اس کی بھرپور حمایت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کے لیے یہ امداد امریکہ کی اس شراکت داری کا حصہ ہے، جس کے تحت امریکہ نے پاکستان کو صحت عامہ کی بہتری کے لیے گزشتہ 20 سالوں میں ایک ارب ڈالر سے زائد امداد فراہم کی۔
انہوں نے کہا کہ ''دونوں ممالک مل کے اس موذی مرض کا مقابلہ کر سکتے ہیں، تاکہ ہمارے شہری ایک صحت مند زندگی گزاریں''۔
امریکہ کے اس اعلان پر تبصرہ کرتے ہوئے، واشنگٹن میں 'مڈل ایسٹ انسٹیٹیوٹ' سے وابستہ جنوبی ایشیا کے ماہر، مارون وائن بام نے کہا ہے کہ ''اگرچہ یہ ایک اچھا اشارہ ہے، لیکن امیر ملکوں کو پاکستان کی بھرپور مدد کرنی چاہیے''۔
ڈاکٹر وائن بام نے کہا کہ "یہ ایک اچھا اشارہ ہے۔ لیکن پاکستان کرونا وائرس کے بڑے چیلنجز سے نبرد آزما ہے اور اسے اقتصادی مسائل بھی درپیش ہیں۔ ایسے میں امریکہ سمیت امیر ممالک کو پاکستان سے کہیں زیادہ تعاون کرنا چاہیے۔"