ایشیائی ملک چین سے شروع ہونے والے کرونا وائرس سے جہاں اب تک لگ بھگ 130 ممالک متاثر ہو چکے ہیں۔ وہیں امریکہ میں بھی اس عالمی وبا سے کاروبار زندگی شدید متاثر ہو رہا ہے۔
امریکی اخبار'واشنگٹن پوسٹ' کے مطابق اب تک پورے ملک میں 1800 سے زائد کرونا وائرس کے کیسز سامنے آ چکے ہیں۔ جب کہ اس وائرس سے اب تک 41 ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔ ہیلتھ ذرائع کے مطابق اس وائرس میں مبتلا 31 افراد کو صحت یاب ہونے کے بعد اسپتال سے چھٹی دے دی گئی ہے۔
دوسری طرف چند دن پہلے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی صاحبزادی ایوانکا ٹرمپ سے ملاقات کرنے والے آسٹریلوی وزیر برائے داخلہ پیٹر ڈٹن بھی کرونا وائرس کا شکار ہو گئے ہیں۔
کرونا وائرس سے امریکی اسٹاک مارکیٹ بھی شدید مندے کا شکار ہے۔ جمعرات کو اسٹاک مارکیٹ میں 30 برسوں میں سب سے زیادہ گراوٹ دیکھی گئی۔
امریکہ میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے معمولات زندگی بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔ تھیٹرز میں روشنیاں بند کر دی گئی ہیں۔ جب کہ تھیم پارکس اور عجائب گھر انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس سے پیدا ہونے والی صورتِ حال کے پیش نظر بیشتر تھیم پارکس اور عجائب گھر بند کر دیے گئے ہیں۔
SEE ALSO: کینیڈین وزیرِ اعظم کی اہلیہ بھی کرونا وائرس کا شکارامریکی نشریاتی ادارے 'سی این این' کے مطابق امریکی ریاست کیلیفورنیا میں قائم تھیم پارک 'ڈزنی لینڈ' بھی بند کر دیا گیا ہے۔
ڈزنی لینڈ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ریاست کیلیفورنیا کے گورنر کے احکامات، ڈزنی لینڈ آنے والے سیاحوں اور ورکرز کی صحت کو دیکھتے ہوئے ڈزنی لینڈ 14 مارچ سے رواں ماہ کے آخر تک بند رہے گا۔
امریکہ میں ہونے والے فٹ بال اور ہاکی کے مقابلے بھی منسوخ کر دیے گئے ہیں۔ جب کہ باسکٹ بال کے فرانسیسی کھلاڑی روڈی گوبرٹ میں کرونا وائرس کی تشخیص کے بعد امریکی باسکٹ بال ایسوسی ایشن ‘این بی اے’ کی طرف سے بھی باسکٹ بال کے مقابلے روک دیے گئے ہیں۔
کرونا وائرس کے امریکہ میں پھیلاؤ کو دیکھتے ہوئے بیس بال مقابلے بھی منسوخ کردیے گئے ہیں۔ جب کہ امریکی صدر ٹرمپ کی طرف سے ٹوکیو اولمپکس بھی ملتوی کرنے کا اشارہ دیا گیا ہے۔
امریکی صدر کر طرف سے اکثر یورپی ممالک سے سیاحوں کی امریکہ آمد پر لگائی جانے والی پابندی کے بعد امریکی صدر تنقید کی زد میں ہیں۔
امریکی ریاستوں میری لینڈ، میشی گن، نیو میکسیکو، اوہائیو، اوریگان اور ڈسٹرکٹ کولمبیا کے حکام نے اعلان کیا ہے کہ کرونا وائرس کی وجہ سے ان ریاستوں میں اسکول کئی ہفتوں کے لیے بند رہیں گے۔