پاکستان میں لاک ڈاؤن تقریباً ختم ہونے اور لوگوں کی جانب سے احتیاطی تدابیر اختیار نہ کئے جانے کے سبب کرونا کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، خاص طور پر ان مریضوں کی تعداد میں جن کی حالت نازک ہوتی ہے، جنہیں شدید بیمار کہا جاتا ہے۔
پاکستان میں ینگ ڈاکٹرز ایسو سی ایشن کے جنرل سیکریٹری، ڈاکٹر سلمان کاظمی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے اسپتالوں میں آئی سی یو یونٹ بھرے ہوئے ہیں، بیڈز بھرے ہوئے ہیں۔ ایمرجنسی میں ان مریضوں کے لئے جگہیں مختص کی جا رہی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ باہر نکلنے والے کوئی احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کر رہے اور اگر صورت حال اسی طرح رہی تو آئندہ دس سے پندرہ دن میں یہ تعداد بہت بڑھ سکتی ہے اور پھر دوبارہ لاک ڈاؤن کے علاوہ کوئی چارہ کار باقی نہیں رہے گا، جس کا حکومت بھی عندیہ دے رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک اہم بات یہ دیکھنے میں آرہی ہے کہ جن لوگوں کو ان وینٹی لیٹر پر رکھا جاتا ہے، جن میں گلے کے اندر ٹیوب ڈالی جاتی ہے، ان کے بچنے کی شرح بہت کم ہے، جبکہ ان مریضوں کے بچنے کی شرح زیادہ ہے جنہیں ان وینٹی لیٹرز پر رکھا جاتا ہے، جس میں چہرے پر ماسک لگایا جاتا ہے۔
ڈاکٹر کاظمی نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں، خاص طور سے نوجوان جو باہر سے بیماری لے کر گھر آجاتے ہیں اور اپنے بزرگوں اور ان لوگوں کو لگاتے ہیں جو ہائی رسک گروپ میں ہیں۔