پیر سے ایسٹر کی تقریبات کا ہفتہ شروع ہو جائے گا اور ویٹیکن میں پوپ فرانسس سے لے کر جنوبی امریکہ کے ملکوں تک ایسٹر کی تقریبات کا اس سال نیا انداز ہو گا۔
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے دوبارہ زندہ ہونے کی ان پر مسرت تقریبات میں پادری حضرات گرجا گھروں میں خالی بنچوں کے سامنے خطبہ دیں گے۔ بہت سے گرجا گھروں نے انہیں براہ راست نشر کرنے کے انتظامات کیے ہیں۔ ان خطابات کو مسیحی برادری کے افراد اپنے گھروں میں بیٹھ کر سنیں گے۔
اس روز معمول کے جلوس اور جلسے نہیں ہوں گے۔ خاندان فیس ٹائم اور زوم جیسی ویڈیو ٹیکنالوجی کے ذریعے ایک دوسرے سے بات چیت کریں گے اور ایک دوسرے کی خوشیوں میں شریک ہوں گے۔
12 اپریل کو ایسٹر کی دعوت میں صرف ایک گھر میں رہنے والے ہی شریک ہوں گے۔
پوپ فرانسس کھجوروں والا اتوار، مقدس جمعرات اور ایسٹر کی عبادات خالی سینٹ پیٹرز بیسیلیکا میں ادا کریں گے اور ماضی کی طرح باہر کے سکوائر میں کوئی مجمع نہیں ہو گا۔
پوپ کے وطن ارجنٹائن میں لوگ اپنی اس سالانہ رسم کو موقوف کر رہے ہیں جس میں وہ اپنے ہاتھوں سے پھولوں کا غالیچہ بنا کر سڑکوں اور گلیوں میں جلوس نکالا کرتے تھے۔ اب یہ صرف ایک چھوٹا سا قالین اپنے گھر کے سامنے بچھا دیں گے۔ 28 سال سے ہر برس پھولوں کا یہ خصوصی قالین تیار کرنے والے سیزر الواریز کہتے ہیں کہ اس میں بھی خدا کی کوئی مصلحت ہو گی۔ ہم اس موقع پر اداس ضرور ہیں۔
مسیحی برادری پابندیوں کا خیال رکھتے ہوئے تقریبات کا انداز بدل رہی ہے۔ مثال کے طور پر کنساس کے ایک گاؤں میں انڈوں کی خوبصورت تصاویر دروازوں اور کھڑکیوں پر آویزاں کر دی جائیں گی اور لوگ باری باری اپنی گاڑیوں میں محلے کا چکر لگائیں گے۔
سب کا یہی کہنا ہے لوگوں کو محفوظ رکھ کر خوشی منانا لازم ہے۔ انسانوں کی سلامتی اولین ترجیح ہے۔
اٹلانٹا میں ایموری یونی ورسٹی کے پروفیسر رابرٹ فرینکلن کہتے ہیں کہ یہ پہلا ایسٹر ہے جو مصائب کے جلو میں خوشیوں کا پیغام لے کر آ رہا ہے۔