کرونا وائرس کی وبا عالمی معیشت کو کتنا نقصان پہنچائے گی اس بارے میں متعلقہ عالمی اداروں کے اعداد و شمار میں کافی فرق نظر آتا ہے۔
بلوم برگ کا تخمینہ ہے کہ اس وبا کے ختم ہونے تک دنیا کو معاشی طور پر دو اعشاریہ سات کھرب امریکی ڈالر کے مساوی نقصان ہو چکا ہوگا، جبکہ ایشین ڈیولپمنٹ بنک کے مطابق معاشی نقصان کی سطح کہیں کم ہوگی۔
معاشیات کے ایک ماہر اور جاگو یونیورسٹی میں مارکیٹنگ کے پروفیسر ڈاکٹر ظفر بخاری نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ صرف تین ملکوں یعنی امریکہ، چین اور بھارت کی مجموعی معیشت کا ہجم چون کھرب ڈالر سے زیادہ ہے جبکہ باقی دنیا کو بھی اگر اس میں شامل کر لیا جائے، تو اس کا ہجم بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔
انکا کہنا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ کرونا وائرس کی قیمت عالمی معیشت میں تین سے پانچ فیصد کمی کی صورت میں ادا کرنی پڑے گی۔
انہوں نے بتایا کہ امکان یہ ہے کہ ایسی صورت حال میں سب سے زیادہ نقصان افریقی ممالک کو اٹھانا پڑے گا، کیونکہ چین کی صنعت کا خام مال زیادہ تر وہیں سے آتا ہے اور اسوقت چینی صنعت دشواریوں کا شکار ہے۔
ڈاکٹر ظفر بخاری کا مزید کہنا تھا کہ ماہرین کا خیال ہے کہ اس سال اگست تک کرونا وائرس کے مسئلے پر قابو پا لیا جائے گا، جسکے بعد ساری دنیا میں معاشی سرگرمیاں پھر سے شروع ہو سکیں گی۔
خیال رہے کرونا وائرس چین سے شروع ہوا تھا جو دنیا کی ایک بہت بڑی معیشت ہے اور وہاں اس وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے لاک ڈاؤن کے بعد جن جن ملکوں میں یہ وائرس جاتا رہا وہاں لاک ڈاؤن کی صورت حال بنتی گئی۔
اس وقت صورت حال یہ ہے کہ ایئرلائنوں کی پروازیں معطل ہیں، لوگوں کی آمد و رفت بند ہے، سیاحت نہ ہونے کے برابر ہے اور تقریباً ہر ملک میں جہاں یہ وائرس پہنچا ہے اسے محدود کرنے کے لئے کاروباری سرگرمیاں معطل کر دی گئی ہیں۔