ضبح کے تین بجے اچانک ہوٹل میں فائر الارم بجا۔ اعلان ہوا کہ سب اپنا کمرہ چھوڑ دیں کیوں کہ عمارت میں آگ لگ گئی ہے۔ ایسے حالات میں جب خوف و ہراس اپنے عروج پر ہے اور کرونا وائرس نے پوری دُنیا میں کہرام مچا رکھا ہے۔ وہاں عمارت میں آگ کے خدشے نے خوف میں مزید اضافہ کر دیا۔
ڈر کے مارے آلارم بجتے ہی فوراً انکھ کھولی اور باقی مسافروں کی طرح میں بھی لفٹ میں سوار ہو گئی۔ لفٹ میں پانچ لوگ موجود تھے۔ ماسک پہنے ایک خاتون نے جب چھینک ماری تو وہاں موجود لوگوں کے چہروں سے عیاں تھا کہ جیسے وہ آگ سے زیادہ اس چھینک سے پریشان ہو رہے ہیں۔
کچھ دیر لابی میں انتظار کے بعد بتایا گیا کہ حالات قابو میں ہیں فائر ورکرز نے عمارت کو محفوظ بنا دیا ہے۔ اور ہمیں اپنے کمروں میں واپس جانے کی اجازت دی گئی۔ اسی دوران ایک بھارتی جوڑے سے بات ہوئی جو چنائی سے سڈنی گھومنے آئے تھے۔
لابی میں بھی لگ بھگ 30 افراد جمع تھے اور واپس کمرے میں جانے کے انتظار میں آنکھیں مل رہے تھے۔ زیادہ تر ایشیائی باشندے لابی میں نظر آئے۔ بھارتی سیاح خاتون نے جملہ کسا کہ "اگر آگ سے بچ گئے تو اتنے قریب موجود ایشینز سے کیسے بچیں گے۔" میں تھوڑی شرمندہ ہوئی اور دعا کی کہ ان کو ہندی نہ سمجھ آتی ہو۔
پریشانی اور خوف کا ماحول سڈنی کی ہر گلی میں ہے۔ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے اکا دکا لوگ ہی سٹرکوں پر نظر آتے ہیں۔ میرا ہوٹل سڈنی کے ایسے مقام پر ہے جہاں چین اور کوریا سے تعلق رکھنے والوں کی کثیر تعداد مقیم ہے۔ یہاں بیشتر ریستوران بھی ایشیائی باشندوں کے ہیں۔ زیادہ تر لوگوں نے ماسک پہن رکھے ہیں۔
آسٹریلیا میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کا مرکز اب سڈنی بن چکا ہے۔ اب تک ملک بھر میں کل 400 سے زیادہ کیسز سامنے آ چکے ہیں۔ جن میں 210 کیسز سڈنی میں ہیں۔
سڈنی میں منگل کو ایک دن میں 30 سے زیادہ کرونا وائرس کے کیسز سامنے آنے کے بعد خکومت نے متنبہ کیا ہے کہ اگر اختیاطی تدابیز استعمال نہ کی گئیں تو آنے والے ہفتوں میں وائرس بڑے پیمانے پر پھیل سکتا ہے۔
اپنے ہوٹل روم میں بند ہونے سے کچھ دن پہلے میں سڈنی میں واقع دنیا کی بہترین یونیورسٹیز میں سے ایک 'میکاری یونیورسٹی' میں گئی۔
کرونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے متعدد اساتذہ نے بتایا کہ حاضری 40 فی صد کم ہے۔ اس یونیورسٹی میں دو ہزار عملہ جب کہ 40 ہزار کے قریب طلبہ زیرِ تعلیم ہیں۔
ہفتے کے آغاز یعنی پیر کو یونیورسٹی میں ایک طالب علم کرونا وائرس کا شکار ہو گیا۔ جس کے بعد سڈنی کی بیشتر یونیورسٹیز بند کر دی گئیں۔
اب ملک میں اسکولز بند کرنے پر بھی غور جاری ہے۔ آسٹریلیا کی سرکاری ایئر لائن کنٹاس نے بھی اپنے بیشتر جہاز گراؤنڈ کر دیے ہیں۔ جس سے مسافروں کو دُشواری کا سامنا ہے۔
کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے منفی اثرات میں ضرورت سے زیادہ خریداری بھی شامل ہے۔ امریکہ اور دیگر ملکوں کی طرح سڈنی میں بیشتر سپر اسٹورز کے متعدد شیلوز خالی ہیں۔ لوگ گبھرا کر زیادہ خریداری کر رہے ہیں۔ جس کا زیادہ نقصان معذور افراد کو ہو رہا ہے۔
ہفتے کے اوائل سے متعدد سپر اسٹورز نے بزرگوں اور معذور افراد کے لیے خریداری کے علیحدہ اوقات مقرر کیے ہیں تاکہ وہ ضروریات زندگی سے محروم نہ ہوں۔
آسٹریلیا کے کوئنزلینڈ اسپتال میں داخل اداکار ٹام ہینکس اور اُن کی اہلیہ کو صحت یابی کے بعد گھر بھیج دیا گیا ہے۔ وہ گزشتہ ہفتے کرونا وائرس کا شکار ہوئے تھے جس کے بعد انہیں اسپتال داخل کرایا گیا۔
ٹام ہینکس اور اُن کی اہلیہ ریٹا ولسن ایک فلم کی شوٹنگ کے سلسلے میں آسٹریلیا کے دورے پر تھے جہاں اُن کے کرونا وائرس کے ٹیسٹ مثبت آئے ہیں۔