کرونا وائرس کے معیشت پر تباہ کن اثرات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جس کا تازہ ترین نشانہ اب لوگوں کو سفر کی سہولت مہیا کرنے والی آن لائن کمپنی اوبر بنی ہے۔
بدھ کے روز اوبر کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ اپنے 3700 کل وقتی ملازموں کو برطرف کر رہا ہے جو اس کی کمپنی کی کل تعداد کے 14 فی صد کے مساوی ہے۔
اوبر کا کہنا ہے کہ ملازمتیں ختم کرنے پر اس لیے مجبور ہونا پڑا، کیونکہ لوگ کرونا انفکشن کے ڈر سے گھروں سے باہر نہیں نکل رہے۔ اور جب وہ باہر نکلتے بھی ہیں تو حتی الوسع یہ کوشش کرتے ہیں کہ دوسرو ں سے کم سے کم ملیں اور کسی اور کی گاڑی میں سفر نہ کریں۔
امریکہ اور دنیا کے اکثر ملکوں میں اوبر اور لفٹ دو ایسی آن لائن کمپنیاں ہیں جو لوگوں کو سفر کی سہولتیں فراہم کرتی ہیں۔
یہ ٹیسکی کے متبادل سہولت ہے۔ ان کمپنیوں میں گاڑیاں رکھنے والے لوگ اپنا نام رجسڑ کراتے ہیں اور اپنی سہولت کے مطابق سواریاں اٹھاتے ہیں۔ کمپنی کے ایپ پر جا کر لوگ گاڑی کا آرڈر دیتے ہیں اور قرب و جوار میں موجود سواری اٹھانے کا خواہش مند گاڑی والا آرڈر قبول کر لیتا ہے۔ اس طرح سواری کو جلد گاڑی مل جاتی ہے اور گاڑی والے کو کچھ اضافی رقم حاصل ہو جاتی ہے۔
کرونا لاک ڈاؤن کی وجہ سے لوگ نہ صرف گھر سے باہر نکلنے سے اجتناب کر رہے ہیں بلکہ اس وائرس کے خطرے کے پیش نظر کسی دوسرے شخص کی گاڑی میں بھی نہیں بیٹھتے۔
اسی طرح اوبر اور لفٹ کے پاس رجسٹرڈ ڈرائیور بھی اپنی گاڑی میں کسی اجنبی کو بٹھانے سے گریز کر رہے ہیں۔
سان فرانسسکو میں قائم اوبر کمپنی کو 3700 ملازم نکالنے سے 2 کروڑ ڈالر کی بچت ہوگی۔ کمپنی نے کہا ہے کہ اس کے جو کارکن اور ڈرائیور کرونا سے متاثر ہوئے ہیں، ان کی مدد کے لیے 14 دن تک کی تنخواہ دی جائے گی۔