توہینِ رسالت کے الزام میں قید مسیحی خاتون آسیہ بی بی کی رہائی کے عدالتِ عظمیٰ کے فیصلے کے خلاف پاکستان کے بیشتر بڑے شہروں میں احتجاج کیا جا رہا ہے اور کئی مقامات پر مظاہرین نے شاہراہوں پر دھرنا دے دیا ہے۔
فیصلہ آنے سے قبل ہی مذہبی جماعت 'تحریکِ لیبک یا رسول اللہ' نے ملک بھر میں احتجاج کے لیے اپنے کارکنوں کو الرٹ رہنے کی ہدایت کی تھی۔
بدھ کی صبح عدالتِ عظمیٰ کی جانب سے فیصلہ سنائے جانے کے فوراً بعد ہی تحریکِ لبیک کے کارکن اور مشتعل افراد مختلف شہروں میں سڑکوں پر نکل آئے اور احتجاج کیا۔
مظاہرین نے کئی مقامات پر ٹائر جلا کر شاہراہیں بند کردیں جب کہ بعض مقامات پر توڑ پھوڑ کی اطلاعات ہیں۔
احتجاج کے پیشِ نظر اسلام آباد کے انتہائی حساس علاقے ریڈ زون کو کنٹینر لگا کر بند کردیا گیا ہے جب کہ سپریم کورٹ کی سکیورٹی رینجرز کے سپرد کردی گئی ہے۔
تحریک لیبک کے کارکنوں نے راولپنڈی اور اسلام آباد کو ملانے والے فیض آباد انٹر چینج کو بھی بند کر دیا ہے اور بعض اطلاعات کے مطابق میڈیا کے نمائندوں پر بھی پتھراؤ کیا گیا ہے۔
اسلام آباد کے آب پارہ چوک پر بھی تحریکِ لیبک کے کارکنوں نے راستے بند کر کے احتجاج کیا ہے۔
ادھر کراچی اور لاہور میں بھی مختلف مقامات پر مذہبی جماعتوں کے کارکنوں نے ٹائر جلا کر ٹریفک بلا کر دی ہے۔
لاہور کے علاقے چیئرنگ کراس پر تحریکِ لبیک کے حامی اور کارکن جماعت کے سربراہ علامہ خادم رضوی کی قیادت میں احتجاج کر رہے ہیں۔
لاہور سے اسلام آباد جانے والی موٹروے کے مختلف ایکسچینجز پر احتجاج کے باعث ٹریفک معطل ہوگئی ہے جب کہ تمام بڑی بین الصوبائی شاہراہوں پر بھی کئی مقامات پر احتجاج ہو رہا ہے۔
کراچی کے کئی مرکزی مقامات اور شاہراہوں پر بھی مظاہرین موجود ہیں جن کے باعث ٹریفک معطل ہوگئی ہے۔
شہر میں ہڑتال کا سا سماں ہے اور کاروبارِ زندگی مکمل طور پر مفلوج ہوچکا ہے۔ سہراب گوٹھ کے مقام پر احتجاج کے باعث ملک کے دیگر شہروں سے کراچی آنے والے ٹریفک کو متبادل راستوں کی طرف موڑا جا رہا ہے۔
احتجاج کے پیشِ نظر سندھ اور پنجاب کی صوبائی حکومتوں نے اپنی اپنی حدود میں دفعہ 144 نافذ کرکے عوامی اجتماعات پر پابندی لگادی ہے۔
جماعتِ اسلامی، جمعیت علمائے اسلام (ف) اور کئی دیگر مذہبی سیاسی جماعتوں نے بھی عدالتی فیصلے کے خلاف احتجاج کا اعلان کیا ہے۔
ترجمان ریلوے نے کہا ہے کہ حالات خراب ہونے کے باعث کئی مسافر ٹرینوں کو مختلف اسٹیشنوں پر روک لیا گیا ہے جنہیں صورتِ حال معمول پر آنے کے بعد ہی ان کی منزل کی جانب روانہ کیا جائے گا۔
پاکستانی ٹی وی چینلز ملک بھر میں جاری احتجاج کی کوریج نہیں کر رہے ہیں۔ لیکن تاحال یہ واضح نہیں کہ یہ بلیک آؤٹ اداروں کی اپنی پالیسی کے تحت کیا جا رہا ہے یا اس بارے میں حکومت یا 'پیمرا' کی جانب سے کوئی ایڈوائس جاری کی گئی ہے۔